صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
24. بَابُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں ظاہر میں سوتی تھیں لیکن دل غافل نہیں ہوتا تھا۔
(24) Chapter. The eyes of the Prophet (p.b.u.h) used to sleep, but his heart used not to sleep.
حدیث نمبر: Q3569
Save to word اعراب English
رواه سعيد بن ميناء عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس کی روایت سعید بن میناء نے جابر رضی اللہ عنہ سے کی ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
حدیث نمبر: 3569
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سال عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت:" ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربع ركعات، فلا تسال عن حسنهن وطولهن ثم يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقلت: يا رسول الله، تنام قبل ان توتر، قال: تنام عيني ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ:" مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد یا تراویح) کی کیا کیفیت ہوتی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے (ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح) پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں۔ کتنی اس میں خوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی۔ اس کے متعلق نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Salama bin `Abdur-Rahman: That he asked `Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in the month of Ramadan?" She replied, "He used not to pray more than eleven rak`at whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four rak`at, let alone their beauty and length, and then four rak`at, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three rak`at. I said, 'O Allah's Apostle! Do you go to bed before offering the witr prayer?' He said, 'My eyes sleep, but my heart does not sleep."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 769


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3570
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر سمعت انس بن مالك يحدثنا، عن ليلة اسري بالنبي صلى الله عليه وسلم من مسجد الكعبة جاءه ثلاثة نفر قبل ان يوحى إليه وهو نائم في مسجد الحرام، فقال" اولهم ايهم هو، فقال: اوسطهم هو خيرهم، وقال: آخرهم خذوا خيرهم فكانت تلك فلم يرهم حتى جاءوا ليلة اخرى، فيما يرى قلبه والنبي صلى الله عليه وسلم نائمة عيناه ولا ينام قلبه، وكذلك الانبياء تنام اعينهم ولا تنام قلوبهم، فتولاه جبريل ثم عرج به إلى السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا، عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ" أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ، فَقَالَ: أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ، وَقَالَ: آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَتَوَلَّاهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مسجد الحرام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ (معراج سے پہلے) تین فرشتے آئے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے سے بھی پہلے کا واقعہ ہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام میں (دو آدمیوں حمزہ اور جعفر بن ابی طالب کے درمیان) سو رہے تھے۔ ایک فرشتے نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ (جن کو لے جانے کا حکم ہے) دوسرے نے کہا کہ وہ درمیان والے ہیں۔ وہی سب سے بہتر ہیں۔ تیسرے نے کہا کہ پھر جو سب سے بہتر ہیں انہیں ساتھ لے چلو۔ اس رات صرف اتنا ہی واقعہ ہو کر رہ گیا۔ پھر آپ نے انہیں نہیں دیکھا۔ لیکن فرشتے ایک اور رات میں آئے۔ آپ دل کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں پر دل نہیں سوتا تھا، اور تمام انبیاء کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ جب ان کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل اس وقت بھی بیدار ہوتا ہے۔ غرض کہ پھر جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو اپنے ساتھ لیا اور آسمان پر چڑھا لے گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sharik bin `Abdullah bin Abi Namr: I heard Anas bin Malik telling us about the night when the Prophet was made to travel from the Ka`ba Mosque. Three persons (i.e. angels) came to the Prophet before he was divinely inspired was an Aspostle), while he was sleeping in Al Masjid-ul-Haram. The first (of the three angels) said, "Which of them is he?" The second said, "He is the best of them." That was all that happened then, and he did not see them till they came at another night and he perceived their presence with his heart, for the eyes of the Prophet were closed when he was asleep, but his heart was not asleep (not unconscious). This is characteristic of all the prophets: Their eyes sleep but their hearts do not sleep. Then Gabriel took charge of the Prophet and ascended along with him to the Heaven.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 770


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.