غسل کے مسائل منی کے نکلنے ہی سے غسل واجب ہونے کا حکم منسوخ ہے اور شرمگاہوں کے ملنے سے غسل واجب ہونے کا بیان۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (وجوب غسل کے) اس مسئلہ میں مہاجرین اور انصار کی ایک جماعت نے اختلاف کیا۔ انصار نے کہا کہ غسل جب ہی واجب ہوتا ہے کہ منی کود کر نکلے اور انزال ہو، جبکہ مہاجرین نے کہا کہ جب مرد عورت سے صحبت کرے، تو غسل واجب ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تمہاری تسلی کئے دیتا ہوں۔ میں اٹھا اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے مکان پر جا کر ان سے اجازت مانگی۔ انہوں نے اجازت دی، تو میں نے کہا کہ اے ام المؤمنین میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں، لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تو اس بات کے پوچھنے میں مت شرم کر جو اپنی سگی ماں سے پوچھ سکتا ہے جس نے تجھے جنم دیا ہے۔ میں بھی تو تیری ماں ہوں (کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں مومنین کی مائیں ہیں) میں نے کہا کہ غسل کس سے واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ تو نے اچھے واقف کار سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے اور ختنہ ختنہ سے مل جائے (یعنی ذکر فرج میں داخل ہو جائے) تو غسل واجب ہو گیا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے روایت کی اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی مرد اپنی عورت سے جماع کرے، پھر انزال نہ کر سکے تو کیا دونوں پر غسل واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور یہ (یعنی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا) ایسا کرتے ہیں، پھر غسل کرتے ہیں۔
|