تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ النور तफ़्सीर क़ुरआन “ तफ़्सीर सूरह अन-नूर ” اللہ تعالیٰ کے قول ”جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور سوائے ان کی اپنی ذات کے اور کوئی ان کا گواہ نہ ہو“ (سورۃ النور: 8) کے بیان میں۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عویمر، سیدنا عاصم بن عدی کے پاس آئے (رضی اللہ عنہما) اور کہا کہ جو شخص اپنی عورت کے پاس کسی غیر آدمی کو زنا کرتے ہوئے دیکھ لے تو کیا وہ اس کو مار ڈالے؟ (اگر مار ڈالا تو) پھر تم لوگ بھی اس کو (قصاص میں) مار ڈالو گے، نہ مارے تو پھر کیا کرے؟ یہ (مسئلہ) میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مسائل کو پوچھنا پسند نہ کیا اور اسے برا سمجھا، پھر سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں کے پوچھنے کو ناپسند فرمایا ہے۔ سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ میں ہرگز باز نہ آؤں گا جب تک کہ مسئلہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو (بدکاری کرتے ہوئے) دیکھے تو کیا وہ اس کو قتل کر دے؟ (اگر قتل کر دے) تو آپ اس کے قاتل کو (قصاص) میں قتل کر دیں گے۔ تو اب بتلائیے کہ وہ شخص اب کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قرآن اتارا۔ سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے ملاعنہ کیا اور پھر کہا کہ یا رسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھوں تو گویا کہ میں نے اس پر ظلم کیا یعنی جھوٹا الزام لگایا۔ پس سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اسے طلاق دے دی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) اس قصہ کے بعد ایسے شوہر اور بیوی میں، جو ملاعنہ کریں یہی طریقہ قائم ہو گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیکھو! اگر اس عورت (عویمر کی بیوی) کے کالا، بڑی بڑی سیاہ آنکھ، بڑے سرین، موٹی موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو تو میں سمجھوں گا کہ بیشک عویمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر جھوٹی تہمت لگائی (کیونکہ یہ صفتیں عویمر رضی اللہ عنہ میں تھیں)“ آخر اس عورت کا بچہ اس شکل کا ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی تھی (یعنی سانولا، کالی آنکھوں، بڑے سرین اور موٹی پنڈلیوں والا) تو وہ بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب کیا گیا (باپ کے نام سے کوئی نہ پکارتا)۔
|