وقول الله تعالى: لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم ان تبروهم وتقسطوا إليهم إن الله يحب المقسطين سورة الممتحنة آية 8.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: لا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ سورة الممتحنة آية 8.
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «لا ينهاكم الله عن الذين لم يقاتلوكم في الدين ولم يخرجوكم من دياركم أن تبروهم وتقسطوا إليهم»”جو لوگ تم سے دین کے بارے میں لڑے نہیں اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے انہوں نے نکالا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ احسان کرنے اور ان کے معاملہ میں انصاف کرنے سے تمہیں نہیں روکتا۔“
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" راى عمرحلة على رجل تباع، فقال للنبي صلى الله عليه وسلم: ابتع هذه الحلة تلبسها يوم الجمعة، وإذا جاءك الوفد، فقال: إنما يلبس هذا من لا خلاق له في الآخرة، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم منها بحلل، فارسل إلى عمر منها بحلة، فقال عمر: كيف البسها وقد قلت فيها ما قلت؟ قال: إني لم اكسكها لتلبسها تبيعها او تكسوها، فارسل بها عمر إلى اخ له من اهل مكة قبل ان يسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" رَأَى عُمَرُحُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ، فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَإِذَا جَاءَكَ الْوَفْدُ، فَقَالَ: إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا، فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئیے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپ خود ہی اس کے متعلق جو کچھ ارشاد فرمانا تھا، فرما چکے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی (غیر مسلم) کو پہنا دو۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar saw a silken cloak over a man for sale and requested the Prophet to buy it in order to wear it on Fridays and while meeting delegates. The Prophet said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on Allah's Apostle got some silken cloaks similar to that one, and he sent one to `Umar. `Umar said to the Prophet "How can I wear it, while you said about it what you said?" The Prophet said, "I have not given it to you to wear, but to sell or to give to someone else." So, `Umar sent it to his brother at Mecca before he embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 788
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، قالت:" قدمت علي امي وهي مشركة في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وهي راغبة، افاصل امي؟ قال: نعم، صلي امك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ:" قَدِمَتْ عَلَيَّ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَهِيَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي؟ قَالَ: نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام سے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبدالعزیٰ) جو مشرکہ تھیں، میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی) بہت خواہشمند ہیں، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کر۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: My mother came to me during the lifetime of Allah's Apostle and she was a pagan. I said to Allah's Apostle (seeking his verdict), "My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relations with her?" The Prophet said, "Yes, keep good relation with her. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 789