صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فِي اللُّقَطَةِ
کتاب: لقطہ یعنی گری پڑی چیزوں کے بارے میں احکام
The Book Or Al-Luqata
9. بَابُ إِذَا جَاءَ صَاحِبُ اللُّقَطَةِ بَعْدَ سَنَةٍ رَدَّهَا عَلَيْهِ، لأَنَّهَا وَدِيعَةٌ عِنْدَهُ:
باب: پڑی ہوئی چیز کا مالک اگر ایک سال بعد آئے تو اسے اس کا مال واپس کر دے کیونکہ پانے والے کے پاس وہ امانت ہے۔
(9) Chapter. If the owner of lost property comes back after a year, it should be returned to him as it is a trust with the one who has found it.
حدیث نمبر: 2436
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن يزيد مولى المنبعث، عن زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه،" ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن اللقطة؟ قال: عرفها سنة، ثم اعرف وكاءها وعفاصها، ثم استنفق بها، فإن جاء ربها فادها إليه، قالوا: يا رسول الله، فضالة الغنم؟ قال: خذها، فإنما هي لك او لاخيك او للذئب، قال: يا رسول الله، فضالة الإبل؟ قال: فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى احمرت وجنتاه او احمر وجهه، ثم قال: ما لك ولها، معها حذاؤها، وسقاؤها حتى يلقاها ربها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللُّقَطَةِ؟ قَالَ: عَرِّفْهَا سَنَةً، ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا، ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا، فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْغَنَمِ؟ قَالَ: خُذْهَا، فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَضَالَّةُ الْإِبِلِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوِ احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا حِذَاؤُهَا، وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ربیعہ بن عبدالرحمٰن نے، ان سے منبعث کے غلام یزید نے، اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہٰ کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ پھر اس کے بندھن اور برتن کی بناوٹ کو ذہن میں یاد رکھ۔ اور اسے اپنی ضروریات میں خرچ کر۔ اس کا مالک اگر اس کے بعد آئے تو اسے واپس کر دے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! راستہ بھولی ہوئی بکری کا کیا کیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو، کیونکہ وہ یا تمہاری ہو گی یا تمہارے بھائی کی ہو گی یا پھر بھیڑیئے کی ہو گی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ! راستہ بھولے ہوئے اونٹ کا کیا کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر غصہ ہو گئے اور چہرہ مبارک سرخ ہو گیا (یا راوی نے «وجنتاه» کے بجائے) «احمر وجهه» کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ خود اس کے کھر اور اس کا مشکیزہ ہے۔ اسی طرح اسے اس کا اصل مالک مل جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zaid bin Khalid Al-Juhani: A man asked Allah's Apostle about the Luqata. He said, "Make public announcement of it for one year, then remember the description of its container and the string it is tied with, utilize the money, and if its owner comes back after that, give it to him." The people asked, "O Allah's Apostle! What about a lost sheep?" Allah's Apostle said, "Take it, for it is for you, for your brother, or for the wolf." The man asked, "O Allah's Apostle! What about a lost camel?" Allah's Apostle got angry and his cheeks or face became red, and said, "You have no concern with it as it has its feet, and its watercontainer, till its owner finds it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 42, Number 615


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.