گمشدہ اشیاء کے مسائل खोई हुई चीज़ के बारे में اگر کسی کو گمشدہ چیز ملے تو وہ کیا کرے؟ “ अगर किसी की खोई हुई चीज़ मिल जाए तो क्या करे ”
سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور لقطے (گمشدہ چیز) کے بارے میں پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی تھیلی وغیرہ اور اس کے بندھے ہوئے دھاگے کو (اچھی طرح) پہچان لو، پھر ایک سال تک اس کا اعلان کرو، پھر جب اس کا مالک آ جائے تو دے دو ورنہ اسے خود استعمال کر لو۔“ اس نے پوچھا: اگر گمشدہ بکری مل جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تیرے لئے اور تیرے بھائی کے لئے ہے یا پھر اسے بھیڑیا کھا جائے گا۔“ اس نے پوچھا: اگر گمشدہ اونٹ مل جائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بارے میں تجھے کیا ہے؟ اس کا پانی اور چلنے والے جوتے اس کے پاس ہیں، وہ پانی پئے گا اور درختوں سے کھائے گا حتیٰ کہ اس کا مالک اسے مل جائے۔“
تخریج الحدیث: «163- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 757/2 ح 1520، ك 36 ب 38 ح 46) التمهيد 106/3، 107، الاستذكار:1449، و أخرجه البخاري (2429) ومسلم (1722) من حديث مالك به.»
|