سود کا بیان ब्याज के बारे में ایک ہی جنس میں ادھار جائز نہیں ہے “ एक ही तरह के माल में उधार जाइज़ नहीं ”
مالک بن اوس بن حدثان النصری رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ انہوں نے سو دینا بدلانے چاہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے بلایا تو ہم نے آپس میں بھاؤ تاؤ کیا، یہاں تک کہ پھر میرا اور ان کا سودا طے ہو گیا۔ وہ (طلحہ رضی اللہ عنہ) دیناروں کو اپنے ہاتھ میں الٹنے پلٹنے لگے پھر فرمایا: جب تک میرا خزانچی جنگل (الغابہ) سے آ جائے۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ ہماری گفتگو سن رہے تھے۔ پھر عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم جب تک ان (طلحہ رضی اللہ عنہ) سے رقم نہ لے لو، جدا نہ ہونا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو۔“
تخریج الحدیث: «10- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2، 637 ح 1370، ك 31 ب 17 ح 38) التمهيد 281/6، 282، الاستذكار: 1290، أخرجه البخاري (2174) من حديث مالك به ورواه مسلم (1586) من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع.»
|