الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ 3. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ غُرَفِ الْجَنَّةِ باب: جنت کے کمروں کا بیان۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا“۔ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن اسحاق کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، یہ کوفی ہیں اور عبدالرحمٰن بن اسحاق جو قریشی ہیں وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں اور یہ عبدالرحمٰن کوفی سے اثبت ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1984 (حسن لغیرہ) (دیکھیے مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)»
قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 46)، المشكاة (1233)
ابوموسیٰ اشعری عبداللہ بن قیس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں دو ایسے باغ ہیں کہ جن کے برتن اور اس کی تمام چیزیں چاندی کی ہیں اور دو ایسے باغ ہیں جس کے برتن اور جس کی تمام چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف وہ کبریائی چادر حائل ہو گی جو اس کے چہرے پر ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الرحمن 1 (4878)، و 2 (4880)، والتوحید 24 (7444)، صحیح مسلم/الإیمان 80 (180)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (186) (تحفة الأشراف: 9135)، و مسند احمد (4/411، 416)، وسنن الدارمی/الرقاق 101 (2864) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جب اللہ رب العالمین اپنی رحمت سے اس کبریائی والی چادر کو ہٹا دے گا تو اہل جنت اپنے رب کے دیدار سے فیضیاب ہوں گے، اور جنت کی نعمتوں میں سے یہ ان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (186)
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں موتی کا ایک لمبا چوڑا خیمہ ہے جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہے۔ اس کے ہر گوشے میں مومن کے گھر والے ہوں گے، مومن ان پر گھومے گا تو (اندرونی) ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکے گا۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (186)
|