Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب صفة الجنة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنت کا وصف اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ
3. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ غُرَفِ الْجَنَّةِ
باب: جنت کے کمروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2527
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا، وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا، فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ، وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ، وَأَدَامَ الصِّيَامَ، وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق هَذَا مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ كُوفِيٌّ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق الْقُرَشِيُّ مَدَنِيٌّ وَهُوَ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن اسحاق کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے، یہ کوفی ہیں اور عبدالرحمٰن بن اسحاق جو قریشی ہیں وہ مدینہ کے رہنے والے ہیں اور یہ عبدالرحمٰن کوفی سے اثبت ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1984 (حسن لغیرہ) (دیکھیے مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)»

قال الشيخ الألباني: حسن، التعليق الرغيب (2 / 46) ، المشكاة (1233)

قال الشيخ زبير على زئي: (2527) إسناده ضعيف / تقدم:1984

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2527 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دیکھیے:
مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2527   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7159  
حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت میں مومن کا خولدار موتی کا ایک خیمہ ہو گا جس کا عرض ساٹھ میل ہو گا ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے، جو دوسروں کو دیکھ نہیں سکیں گے، مومن ان کا چکر لگائے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7159]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت میں مومن کا خیمہ ساٹھ میل لمبا اور ساٹھ میل چوڑا اور ساٹھ میں اونچا ہوگا یعنی طول،
عرض اور عمق برابر ہوں گے اور ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے،
اگر اہل سے مراد بیوی ہے تو معنی ہوگا ہر جنتی کی دو سے زائد بیویاں ہوں گی،
اس لیے قاضی،
عیاض اور حافظ ابن حجر وغیرہ کا یہ نظریہ ہے کہ ہر جنتی کی دو بیویاں،
دنیا کی عورتوں سے ہوں گی اور باقی جنت کی عورتوں سے ہوں گی،
یا پھر اس سے مراد متعلقین خدم و حشم ہوں گے اور بیویاں صاف گو ہوں گی۔
کیونکہ بقول حافظ ابن قیم،
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کے سوا،
دو سے زائد بیویوں کی کوئی روایت بھی صحیح نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7159   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3243  
3243. حضرت عبد اللہ بن قیس اشعری ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جنت میں خیمے کی حقیقت یہ ہےکہ وہ ایک خولدارموتی ہوگا جو اوپر کو تیس میل تک بلند ہوگا۔ اس کے ہر کونے میں مومن کی بیویاں ہوں گی۔ جسے دوسرے اہل جنت نہیں دیکھ سکیں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ (آپ ﷺ نے فرمایا:)اس کی بلندی ساٹھ میل ہو گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3243]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورتیں جو حوروں اور دنیاوی بیویوں پر مشتمل ہوں گی وہ مردوں سے زیادہ ہیں۔
ابو الدرداء ؓسے مروی ہے کہ جنت کا خیمہ جو ایک خولد ار موتی سے ہو گا اس کے ستر دروازے ہوں گی۔
(الزھد لابن المبارك، ص: 487، طبع دارالکتب العلمیة)
خیمے کے لفظ سے اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ ہے۔
(حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ)
وہاں خیموں میں ٹھہرائی ہوئی حوریں ہوں گی۔
(الرحمٰن: 55۔
72)

چنانچہ امام بخاری ؒنے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے ہے اس میں صراحت ہے کہ وہ خولدار موتی کا خیمہ ساٹھ میل بلند ہو گا۔
(صحیح البخاري، التفسیر:
حدیث4879)


امام بخاری ؒ نے جنت کی صفات ذکر کی ہیں کہ وہاں خیمے اس قسم کے ہوں گے جو ایک ہی موتی سے تیار شدہ ہیں۔
بہر حال اہل جنت کو جنت میں محلات ملیں گے۔
غالباً یہ خیمے دوران سفر میں استعمال کے لیے ہوں گے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3243