الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت 15. باب فِي صِفَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَعَانَنَا اللَّهُ عَلَى أَهْوَالِهَا: باب: قیامت کے دن کا بیان اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی سختیوں سے ہماری مدد فرمائے (آمین)۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آیت کی تفسیر میں «يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» جس دن لوگ کھڑے ہوں گے پروردگار عالم کے سامنے، بعض لوگ اپنے پسینے میں ڈوبے کھڑے ہوں گے جو دونوں کانوں کے نصف تک ہو گا۔“
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”یہاں تک کہ بعض آدمی اپنے پسینہ میں کانوں کے نصف تک ڈوب جائے گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پسینہ قیامت کے دن ستر «باع» (دونوں ہاتھ کی پھیلائی) زمین میں جائے گا اور بعض آدمیوں کے منہ یا کانوں تک ہو گا۔“ شک ہے ثور کو (جو راوی ہے حدیث کا)۔
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے دن سورج نزدیک کیا جائے گا یہاں تک کہ ایک میل پر آ جائے گا۔“ (سلیم بن عامر نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا میل سے کیا مراد ہے؟ یہ میل زمین کا جو کوس کے برابر ہوتا ہے یا میل سے مراد سلائی ہے جس سے سرمہ لگاتے ہیں۔) ”تو لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے، کوئی تو ٹخنوں تک ڈوبا ہو گا۔ کوئی گھٹنوں تک، کوئی ازار باندھنے کی جگہ تک، کسی کو پسینہ کی لگام ہو گی۔“ اور اشارہ کیا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف (یعنی منہ تک پسینہ ہو گا)۔
|