سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت گھیری گئی ہے ان باتوں سے جو نفس کو ناگوار ہیں اور جہنم گھیری گئی ہے نفس کی خواہشوں سے۔“
حدثنا حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي وزهير بن حرب ، قال زهير: حدثنا، وقال سعيد: اخبرنا سفيان عن ابي الزناد عن الاعرج ، عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال الله عز وجل: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات ولا اذن سمعت ولا خطر على قلب بشر مصداق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون سورة السجدة آية 17 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ مِصْدَاقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17 ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا (یعنی دنیا میں جو آدمی ہیں ان کی آنکھوں نے)، نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی آدمی کے دل میں ان کا تصور آیا۔ اور یہ مضمون اللہ کی کتاب میں موجود ہے کوئی نہیں جانتا جو چھپایا گیا ہے ان کے لیے آنکھوں کا آرام۔ یہ بدلہ ہے ان کے کاموں کا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے تیار کیا اپنے نیک بندوں کے لیے وہ جو آنکھ نے نہیں دیکھا اور کان نے نہیں سنا اور کسی آدمی کے دل پر نہیں گزرا۔ یہ سب نعمتیں میں نے اٹھا رکھی ہیں ان کو چھوڑو جو اللہ نے تم کو بتلایا .“(یعنی جو نعمتیں اور لذتیں معلوم ہیں وہ کیسی عمدہ اور بھلی ہیں تو جنت کی نعمت اور لذت جس کا علم اللہ تعالیٰ نے نہیں دیا وہ کیسی ہو گی)۔
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب قالا: حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الله عز وجل: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما اطلعكم الله عليه، ثم قرا: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين سورة السجدة آية 17 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ ذُخْرًا بَلْهَ مَا أَطْلَعَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَرَأَ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ سورة السجدة آية 17 ".
ترجمہ وہی جو گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ»(۳۲-السجدۃ: ١٧)”کوئی نہیں جانتا جو چھپایا گیا ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک سے۔“
حدثنا هارون بن معروف ، وهارون بن سعيد الايلي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، حدثني ابو صخر ، ان ابا حازم حدثه، قال: سمعت سهل بن سعد الساعدي ، يقول: شهدت من رسول الله صلى الله عليه وسلم مجلسا وصف فيه الجنة حتى انتهى، ثم قال صلى الله عليه وسلم في آخر حديثه: " فيها ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر، ثم اقترا هذه الآية تتجافى جنوبهم عن المضاجع يدعون ربهم خوفا وطمعا ومما رزقناهم ينفقون {16} فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون {17} سورة السجدة آية 16-17 ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، أَنَّ أَبَا حَازِمٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ ، يَقُولُ: شَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا وَصَفَ فِيهِ الْجَنَّةَ حَتَّى انْتَهَى، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ: " فِيهَا مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، ثُمَّ اقْتَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ {16} فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ {17} سورة السجدة آية 16-17 ".
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کا حال بیان کیا، یہاں تک کہ بے انتہاء تعریف کی۔ پھر آخر میں فرمایا: ”جنت میں وہ نعمت ہے جس کو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی آدمی کے ذہن میں گزری۔“ پھر اس آیت کو پڑھا: «تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ، فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ»(۳۲-السجدہ: ۱۶-١٧)”جن لوگوں کی کروٹیں بچھونے سے جدا رہتی ہیں (یعنی رات کو جاگتے ہیں) اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کے عذاب سے ڈر کر اور اس کے ثواب کی طمع سے اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ تو کوئی نہیں جانتا جو چھپا کر رکھی گئی ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک یہ بدلہ ہے ان کے اعمال کا۔“