الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال 6. باب قَوْلِهِ: {إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى}: باب: آیت «إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى» کا شانِ نزول۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ابوجہل نے کہا: کیا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنا منہ زمین پر رکھتے ہیں تمہارے سامنے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ ابوجہل نے کہا: قسم لات اور عزیٰ کی اگر میں ان کو اس حال میں دیکھوں گا (یعنی سجدہ میں) میں ان کی گردن روندوں گا یا منہ میں مٹی لگاؤں گا۔ پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، اس ارادہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن روندے (کھندے)۔ لوگوں نے دیکھا کہ اچانک ابوجہل الٹے پاؤں پھر رہا ہے اور ہاتھ سے کسی چیز سے بچتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا: تجھے کیا ہوا؟ وہ بولا: میں نے دیکھا کہ میرے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بیچ میں آگ کی ایک خندق ہے اور ہول ہے اور بازو ہیں(فرشتوں کے بازو تھے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ میرے نزدیک آتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی عضو عضو اچک لیتے۔“ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «كَلَّا إِنَّ الْإِنسَانَ لَيَطْغَىٰ، أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ، إِنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ الرُّجْعَىٰ، أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ، عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ، أَرَأَيْتَ إِن كَانَ عَلَى الْهُدَىٰ، أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَىٰ، أَرَأَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ، أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ اللَّـهَ يَرَىٰ، كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ، نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ، فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ، سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ، كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِب» (۹۶-العلق: ۶-۱۹) ”ہر گز نہیں، آدمی شرارت کرتا ہے اس وجہ سے کہ اپنے تیئں امیر سمجھتا ہے، آخر تیرے رب کی طرف تجھ کو جانا ہے، کیا تو نے دیکھا اس شخص کو جو ایک بندے کو نماز سے منع کرتا ہے؟ (معاذ اللہ! جو کسی مسلمان کو منع کرے یا مسجد سے روکے وہ ابوجہل ہے) بھلا تو کیا سمجھتا ہے اگر یہ راہ پر ہوتا اور اچھی بات کا حکم کرتا؟ تو کیا سمجھتا ہے اگر اس نے جھٹلایا اور پیٹھ پھیری؟ یہ نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ ہرگز نہیں، اگر یہ باز نہ آۓ گا (ان برے کاموں سے) ہم اس کو گھسیٹیں گے ماتھے کے بل اور اس کا ماتھا جھوٹا ہے گہنگار وہاں وہ پکارے اپنی قوم کو قریب ہم بلائیں گے فرشتوں کو ہرگز تو اس کا کہنا نہ مان۔“ «نَادِيَهُ» سے آیت میں قوم مراد ہے (یا ساتھی اور رفیق جو صحبت میں رہتے ہیں)۔
|