الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 59. باب فَضْلِ فَارِسَ: باب: فارس والوں کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر دین ثریا پر ہوتا (ثریا پروین کو کہتے ہیں یعنی وہ چھوٹےچھوٹے تارے جو گچھے کی طرح معلوم ہو تے ہیں وہ زمین سے نہایت دور ہیں ان کے بعد کا اندازہ براہین ہندسہ سے بھی نہیں ہو سکتا) تو یہی فارس کا ایک آدمی اسے لے جاتا یا لے لیتا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھےتھے۔ اتنے میں سورۂ جمعہ اتری جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ» «۶۲-الجعة: ٣» یعنی ”پاک ہے وہ اللہ جس نے پیغمبر بھیجا عرب کی طرف اور اوروں کی طرف جو ابھی عرب سے نہیں ملے۔“ ایک شخص نے پوچھا: یہ لوگ کون ہیں جو عرب کے سوا ہیں یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جو اب نہ دیا یہاں تک کہ اس نے ایک بار، دو بار، یا تین بار پوچھا: اس وقت ہم لوگوں میں سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان پر رکھا اور فرمایا: ”اگر ایمان ثریا پر ہوتا تو بھی ان کی قوم میں سے کچھ لوگ اس تک پہنچ جاتے۔“
|