الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 6. باب مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: باب: سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن لوگوں کو جہاد کی ترغیب دی۔ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ حاضر اور مستعد ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ہی نے جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ ہی نے جو اب دیا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر پیغمبر کا ایک خاص مصاحب ہوتا ہے اور میرا خاص مصاحب زبیر ہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن عیینہ کی حدیث کے مانند روایت کرتے ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں اور سیدنا عمرو بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ خندق کے دن عورتو ں کے ساتھ تھے۔ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے قلعہ میں تو کبھی وہ جھک جاتا میرے لیے میں دیکھتا اور کبھی میں جھک جاتا اس کے لیے وہ دیکھتا۔ میں اپنے باپ کو پہچان لیتا جب وہ گھوڑے پر نکلتے ہتھیار باندھے ہوئے بنی قریظہ کی طرف، پھر میں نے یہ ذکر کیا اپنے باپ سے، انہوں نے کہا: بیٹا! تو نے مجھے دیکھا تھا، میں نے کہا: ہاں انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے جمع کر دیا اپنے ماں باپ کو اور فرمایا: ”فدا ہوں تجھ پر ماں باپ میرے۔“
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، خندق والے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ اس قلعمہ میں تھے جس میں عورتیں تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کی عورتیں اور حدیث کو بیان کیا، ابن مسہر کی حدیث کے مطابق اور اس میں عبداللہ بن عروہ کا ذکر نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرا پہاڑ پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم تھے اس کا پتھر ہلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تھم جا اے حرا! تیرے اوپر کوئی نہیں مگر نبی یا صدیق یا شہید (نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور صدیق سیدنا ابوبکر باقی سب شہید ہیں ظلم سے مارے گئے یہاں تک کہ طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم بھی)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حرا پہاڑ پر تھے اس نے حرکت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے حرا! ٹھہر جا، نہیں ہے تجھ پر مگر نبی صدیق اور شہید۔“ اور اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر و عمر و عثمان و علی و طحہ و زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: اللہ کی قسم! تمہارے دونوں باپ (یعنی سیدنا زبیر اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہم) ان لوگوں میں سے تھے جن کا ذکر اس آیت میں ہے «الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ» (۳-آل عمران: ۱۷۲) یعنی ”جن لوگوں نے اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی زخمی ہونے پر بھی۔“ (سیدنا ابوبکر عروہ کے باپ نہ تھے نانا تھے۔ نانا کو بھی باپ کہتے ہیں)۔
ہشام سے انہی اسناد کے تحت مروی ہے اور اس میں دونوں باپ کا بیان ہے یعنی سیدنا ابوبکر اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہم۔
عروہ سے روایت ہے، ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے کہا: تیرے دونوں باپ ان لوگوں میں تھے جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی «الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ» (۳-آل عمران: ۱۷۲) یعنی ”جن لوگوں نے اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی زخمی ہونے پر بھی۔“
|