الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْآدَابِ معاشرتی آداب کا بیان 1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ: باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے دوسرے شخص کو پکارا بقیع میں، اے ابوالقاسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر دیکھا وہ شخص بولا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو نہیں پکارا تھا بلکہ فلاں شخص کو پکارا تھا (اس کی کنیت بھی ابوالقاسم ہو گی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نام رکھو میرے نام سے اور مت کنیت رکھو میری کنیت سے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر نام تمہارے لیے اللہ کے نزدیک یہ ہیں عبداللہ اور عبدالرحمٰن۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ اس کی قوم نے کہا اس سے: ہم تجھے یہ نام نہیں رکھنے دیں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے پھر وہ شخص اپنے بچے کو اپنی پیٹھ پر لاد کر لایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا لڑکا پیدا ہوا میں نے اس کا نام محمد رکھا میری قوم کے لوگ کہتے ہیں ہم تجھے نہیں چھوڑنے کے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام رکھتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا نام رکھو لیکن میری کنیت (یعنی ابوالقاسم) نہ رکھو کیونکہ قاسم میں ہوں تقسیم کرتا ہوں تم میں جو کچھ ملتا ہے۔“ (غنیمت کا مال یا زکوٰۃ اس لیے اور کسی شخص کو ابوالقاسم نام رکھنا زیبا نہیں)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا۔ ہم لوگوں نے کہا: ہم تیری کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے نہیں رکھنے کے (یعنی تجھے ابومحمد نہیں کہنے کے) جب تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت نہ لے۔ وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا ایک لڑکا پیدا ہوا ہے تو میں نے اس کا نام اللہ کے رسول کے نام پر رکھا، میری قوم کے لوگ انکار کرتے ہیں اس نام کی کنیت مجھے دینے سے جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو کیونکہ میں قاسم ہو کر بھیجا گیا ہوں میں تقسیم کرتا ہوں تم میں اور اپنے لیے نہیں جوڑتا۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا نام رکھو لیکن میری کنیت نہ رکھو کیونکہ میں ابوالقاسم ہوں بانٹتا ہوں تم میں۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک انصاری کا لڑکا پیدا ہوا، اس نے چاہا اس کا نام محمد رکھنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کیا انصار نے، نام رکھو میرے نام پر لیکن میری کنیت مت رکھو۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم میں سے ایک شخص کا لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام قاسم رکھا ہم لوگوں نے کہا: ہم تجھے ابوالقاسم کنیت نہ دیں گے اور تیری آنکھ ٹھنڈی نہ کریں گے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور یہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت مت رکھو۔“
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب میں نجران میں آیا تو وہاں کے لوگوں نے (نصاریٰ نے) مجھ پر اعتراض کیا تم (سورۂ مریم میں) پڑھتے ہو «يَا أُخْتَ هَارُونَ» (۱۹-مریم:۲۸) (سیدہ مریم کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم، ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہے) جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”(یہ وہ ہارون تھوڑے ہیں جو موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے) بلکہ بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔“
|