حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما رجل يمشي بطريق، وجد غصن شوك على الطريق فاخره، فشكر الله له فغفر له "، وقال: " الشهداء خمسة المطعون، والمبطون والغرق، وصاحب الهدم، والشهيد في سبيل الله عز وجل ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ فَأَخَّرَهُ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ "، وَقَالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص جا رہا تھا، اس نے راہ میں ایک کانٹے کی ڈالی دیکھی، وہ ہٹا دی، اللہ تعالیٰ نے اس کا بدلہ دیا اور اس کو بخش دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید پانچ ہیں جو طاعون (وبا یعنی جو مرض عام ہو جائے اس زمانے میں طاعون قے دست سے ہوتا ہے) سے مرے، جو پیٹ کے عارضے سے مرے (جیسے اسہال یا پیچش یا استسقا سے) جو پانی میں ڈوب کر مرے، جو دب کر مرے، جو اللہ کی راہ میں مارا جائے۔“
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما تعدون الشهيد فيكم؟ "، قالوا: يا رسول الله، من قتل في سبيل الله فهو شهيد، قال: " إن شهداء امتي إذا لقليل "، قالوا: فمن هم يا رسول الله؟، قال: " من قتل في سبيل الله فهو شهيد، ومن مات في سبيل الله فهو شهيد، ومن مات في الطاعون فهو شهيد، ومن مات في البطن فهو شهيد "، قال ابن مقسم : اشهد على ابيك في هذا الحديث انه، قال: والغريق شهيد.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، قَالَ: " إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ "، قَالُوا: فَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطْنِ فَهُوَ شَهِيدٌ "، قَالَ ابْنُ مِقْسَمٍ ٍ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِيكَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ، قَالَ: وَالْغَرِيقُ شَهِيدٌ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم شہید کس کو سمجھتے ہو۔“ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! جو اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو میری امت میں بہت کم شہید ہوں گے۔“ لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر شہید کون کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کی راہ میں مارا جائے وہ شہید ہے، جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں مر جائے (مثلاً حج یا جہاد کو جاتے ہوئے) وہ بھی شہید ہے، طاعون (وبا) میں مرے وہ بھی شہید ہے، جو پیٹ کے عارضے سے مرے وہ بھی شہید ہے، جو ڈوب کر مرے وہ بھی شہید ہے۔“
سہیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ عبیداللہ بن مقسم نے کہا: میں تیرے بھائی کے بارے میں گواہی دیتا ہوں۔ باقی حدیث اسی طرح ہے اس میں مزید اضافہ یہ ہے کہ ”جو ڈوب گیا وہ بھی شہید ہے۔“
حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا: یحییٰ بن ابی عمرہ کسی عارضے میں مرے؟ میں نے کہا: طاعون سے مرے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون شہادت ہے ہر مسلمان کے لئے۔“