حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس " ان ام سليم اتخذت يوم حنين خنجرا، فكان معها، فرآها ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، هذه ام سليم معها خنجر، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما هذا الخنجر؟، قالت: اتخذته إن دنا مني احد من المشركين بقرت به بطنه، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك، قالت: يا رسول الله، اقتل من بعدنا من الطلقاء انهزموا بك؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا ام سليم: إن الله قد كفى واحسن "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ اتَّخَذَتْ يَوْمَ حُنَيْنٍ خِنْجَرًا، فَكَانَ مَعَهَا، فَرَآهَا أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ أُمُّ سُلَيْمٍ مَعَهَا خِنْجَرٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْخِنْجَرُ؟، قَالَتْ: اتَّخَذْتُهُ إِنْ دَنَا مِنِّي أَحَدٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بَقَرْتُ بِهِ بَطْنَهُ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْتُلْ مَنْ بَعْدَنَا مِنَ الطُّلَقَاءِ انْهَزَمُوا بِكَ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ كَفَى وَأَحْسَنَ "،
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا (ان کی ماں) نے حنین کے دن ایک خنجر لیا، وہ ان کے پاس تھا، یہ ابوطلحہ نے دیکھا تو عرض کیا، یا رسول اللہ! یہ ام سلیم ہے اور ان کے پاس ایک خنجر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ خنجر کیسا ہے۔ ام سلیم نے کہا: یا رسول اللہ! اگر کوئی مشرک میرے پاس آئے گا تو اس خنجر سے اس کا پیٹ پھار ڈالوں گی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے۔ پھر ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے سوا جو لوگ جھوٹے ہیں (فتح مکہ کے روز) ان کو مار ڈالیے انہوں نے شکست پائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس وجہ سے مسلمان ہو گئے اور دل سے مسلمان نہیں ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ام سلیم! کافروں کے شر کو اللہ تعالیٰ کفایت کر گیا اور اس نے ہم پر احسان کیا۔“(اب تیرے خنجر باندھنے کی ضرورت نہیں)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم اور چند انصار کی عورتوں کو جہاد میں اپنے ساتھ رکھتے تھے، وہ پانی پلاتیں اور زخمیوں کی دوا کرتیں۔
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، حدثنا عبد الله ابن عمرو وهو ابو معمر المنقري ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا عبد العزيز وهو ابن صهيب ، عن انس بن مالك ، قال: " لما كان يوم احد انهزم ناس من الناس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو طلحة بين يدي النبي صلى الله عليه وسلم مجوب عليه بحجفة، قال: وكان ابو طلحة رجلا راميا شديد النزع وكسر يومئذ قوسين او ثلاثا، قال: فكان الرجل يمر معه الجعبة من النبل، فيقول: انثرها لابي طلحة، قال: ويشرف نبي الله صلى الله عليه وسلم ينظر إلى القوم، فيقول ابو طلحة: يا نبي الله، بابي انت وامي لا تشرف لا يصبك سهم من سهام القوم نحري دون نحرك، قال: ولقد رايت عائشة بنت ابي بكر، وام سليم وإنهما لمشمرتان ارى خدم سوقهما تنقلان القرب على متونهما ثم تفرغانه في افواههم ثم ترجعان فتملآنها ثم تجيئان تفرغانه في افواه القوم ولقد وقع السيف من يدي ابي طلحة إما مرتين وإما ثلاثا من النعاس ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَمْرٍو وَهُوَ أَبُو مَعْمَرٍ الْمِنْقَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ وَكَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: فَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ، فَيَقُولُ: انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: وَيُشْرِفُ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ، فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ لَا يُصِبْكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تَنْقُلَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا ثُمَّ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِهِمْ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا مِنَ النُّعَاسِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب احد کا دن ہوا تو چند لوگوں نے شکست پا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دیا اور ابوطلحہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھے اور سپر کا اوٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کئے ہوئے تھے اور ابوطلحہ بڑے تیر انداز تھے، ان کی اس دن دو یا تین کمانیں ٹوٹ گئیں تو جب کوئی شخص تیروں کا ترکش لے کر نکلتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فرماتے: ”یہ تیر رکھ دے ابوطلحہ کے لیے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن اٹھا کر کافروں کو دیکھتے تو ابوطلحہ کہتے: اے نبی اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ گردن مت اٹھایئے ایسا نہ ہو کہ کافروں کا کوئی تیر آپ کے لگ جائے، میرا گلا آپ کے گلے کے برابر رہے (یعنی ابوطلحہ نے اپنا گلا آگے کیا تھا اگر کوئی تیر وغیرہ آئے تو مجھ کو لگے) سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ بنت ابی بکر اور ام سلیم رضی اللہ عنہن کو دیکھا، وہ دونوں کپڑے اٹھائے ہوئے تھیں (جیسے کام کے وقت کوئی اٹھاتا ہے) اور میں ان کی پنڈلی کی پازیب کو دیکھ رہا تھا۔ وہ دونوں مشکیں لاتی تھیں اپنی پیٹھ پر، پھر ان کو لوگوں کے منہ میں ڈالتیں اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے سامنے دو تین بار تلوار گر پڑی اونگھ سے۔