حدثني الحكم بن موسى ابو صالح ، حدثنا شعيب بن إسحاق ، اخبرنا عبيد الله ، عن نافع : ان عبد الله بن عمر اخبره، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بيهودي ويهودية قد زنيا، فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى جاء يهود، فقال: ما تجدون في التوراة على من زنى؟، قالوا: نسود وجوههما ونحملهما ونخالف بين وجوههما ويطاف بهما، قال: فاتوا بالتوراة إن كنتم صادقين، فجاءوا بها فقرءوها حتى إذا مروا بآية الرجم، وضع الفتى الذي يقرا يده على آية الرجم، وقرا ما بين يديها وما وراءها، فقال له عبد الله بن سلام وهو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مره: فليرفع يده فرفعها، فإذا تحتها آية الرجم، فامر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجما "، قال عبد الله بن عمر: كنت فيمن رجمهما فلقد رايته يقيها من الحجارة بنفسه،حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِيَهُودِيٍّ وَيَهُودِيَّةٍ قَدْ زَنَيَا، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَ يَهُودَ، فَقَالَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى؟، قَالُوا: نُسَوِّدُ وُجُوهَهُمَا وَنُحَمِّلُهُمَا وَنُخَالِفُ بَيْنَ وُجُوهِهِمَا وَيُطَافُ بِهِمَا، قَالَ: فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ، فَجَاءُوا بِهَا فَقَرَءُوهَا حَتَّى إِذَا مَرُّوا بِآيَةِ الرَّجْمِ، وَضَعَ الْفَتَى الَّذِي يَقْرَأُ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، وَقَرَأَ مَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا وَرَاءَهَا، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْهُ: فَلْيَرْفَعْ يَدَهُ فَرَفَعَهَا، فَإِذَا تَحْتَهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُمَا فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَقِيهَا مِنَ الْحِجَارَةِ بِنَفْسِهِ،
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد آیا اور ایک یہودی عورت آئی دونوں نے زنا کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے یہود کے پاس اور پوچھا: ”تورات میں زنا کی کیا سزا ہے؟“ انہوں نے کہا: ہم دونوں کا منہ کالا کرتے ہیں (اونٹ پر) ایک کا منہ ادھر اور ایک کا منہ ادھر (یعنی دونوں کی پیٹھ ملی رہتی ہے تاکہ لوگ دونوں کا منہ دیکھیں) پھر ان کو چکر لگواتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تورات لاؤ اگر تم سچ کہتے ہو۔“ وہ لے کر آئے اور پڑھنے لگے جب رجم کی آیت آئی تو جو شخص پڑھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا اور آگے اور پیچھے کا مضمون پڑھا، سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (یہودیوں کے عالم جو مسلمان ہو گئے تھے) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے انہوں نے کہا: آپ اس شخص سے کہئیے اپنا ہاتھ اٹھائے اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت ہاتھ کے نیچے نکلی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ دونوں رجم کیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا میں نے دیکھا مرد عورت کو بچاتا تھا پتھروں سے اپنی آڑ کر کے۔ یعنی پتھر اپنے اوپر لیتا محبت سے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا میں دو یہودیوں کو رجم کیا ایک مرد تھا اور ایک عورت تھی تو یہود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔
وحدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان اليهود جاءوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل منهم وامراة قد زنيا وساق الحديث بنحو حديث عبيد الله، عن نافع.وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ.
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة كلاهما، عن ابي معاوية، قال يحيى: اخبرنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، قال: " مر على النبي صلى الله عليه وسلم بيهودي محمما مجلودا، فدعاهم صلى الله عليه وسلم، فقال: هكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟، قالوا: نعم، فدعا رجلا من علمائهم، فقال: انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟، قال: لا ولولا انك نشدتني بهذا لم اخبرك، نجده الرجم ولكنه كثر في اشرافنا، فكنا إذا اخذنا الشريف تركناه وإذا اخذنا الضعيف اقمنا عليه الحد، قلنا: تعالوا فلنجتمع على شيء نقيمه على الشريف والوضيع، فجعلنا التحميم والجلد مكان الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم إني اول من احيا امرك إذ اماتوه فامر به فرجم " فانزل الله عز وجل يايها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر إلى قوله إن اوتيتم هذا فخذوه سورة المائدة آية 41 يقول ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن امركم بالتحميم والجلد فخذوه، وإن افتاكم بالرجم فاحذروا، فانزل الله تعالى ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون سورة المائدة آية 44، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47 في الكفار كلها،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمًا مَجْلُودًا، فَدَعَاهُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟، قَالَ: لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُهُ الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، قُلْنَا: تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَجَعَلْنَا التَّحْمِيمَ وَالْجَلْدَ مَكَانَ الرَّجْمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ " فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41 يَقُولُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنْ أَمَرَكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ فَخُذُوهُ، وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ فَاحْذَرُوا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا،
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک یہودی نکلا، کوئلے سے کالا کیا ہوا اور کوڑے کھایا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بلایا اور فرمایا: ”کیا تم زانی کی یہی سزا پاتے ہو اپنی کتاب میں؟“ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے عالموں میں سے ایک شخص کو بلایا اور فرمایا: ”میں تجھ کو قسم دیتا ہوں اللہ کی جس نے اتارا تورات کو موسیٰ علیہ السلام پر کیا تمہاری کتاب میں زنا کی یہی حد ہے؟“ وہ بولا: نہیں اور جو تم مجھ کو یہ قسم نہ دیتے تو میں نہ کہتا ہماری کتاب میں تو زنا کی حد رجم ہے لیکن ہم میں کے عزت دار لوگ بہت زنا کرنے لگے تو جب ہم کسی بڑے آدمی کو زنا میں پکڑتے تو اس کو چھوڑ دیتے اور جب غریب آدمی کو پکڑتے تو اس پر حد جاری کرتے، آخر ہم نے کہا: سب جمع ہوں اور سزا ٹھہرا لیں جو شریف رذیل سب کو دیا کریں پھر ہم نے منہ کالا کرنا کوئلے سے اور کوڑے لگانا رجم کے بدلے مقرر کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ! میں سب سے پہلے تیرے حکم کو زندہ کرتا ہوں جب ان لوگوں نے اس کو مار ڈالا۔“(یعنی ختم کر ڈالا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا وہ یہودی رجم کیا گیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ لاَ يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِى الْكُفْرِ» یہاں تک کہ فرمایا «إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ»(۵-المائدہ:۴۱) یعنی یہودیہ کہتے ہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلو اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منہ کالا کرنے اور کوڑے لگانے کا حکم دیں تو اس پر عمل کرو اور جو رجم کا فتویٰ دیں تو بچے رہو (یعنی نہ مانو) پھر اللہ نے یہ آیتیں اتاریں «لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ»(۵-المائدہ:۴۴)، «لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ»(۵-المائدہ:۴۵)، «وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ»(۵-المائدہ:۴۷)”جو اللہ کے اتارے موافق فیصلہ نہ کریں وہ کافر ہیں، جو اللہ کے اتارے موافق نہ کریں وہ ظالم ہیں، جو اللہ کے اتارے موافق فیصلہ نہ کریں وہ فاسق ہیں۔“ یہ سب آیتیں کافروں کے حق میں اتریں۔
حدثنا ابن نمير ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمشبهذا الإسناد نحوه إلى قوله فامر به النبي صلى الله عليه وسلم، فرجم ولم يذكر ما بعده من نزول الآية.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُبِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ إِلَى قَوْلِهِ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ مِنْ نُزُولِ الْآيَةِ.
ابواسحاق شیبانی سے روایت ہے، میں نے سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: سورۂ نور اترنے کے بعد یا اس سے پہلے؟ انہوں نے کہا: یہ میں نہیں جانتا۔
وحدثني عيسى بن حماد المصري ، اخبرنا الليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، انه سمعه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا زنت امة احدكم فتبين زناها، فليجلدها الحد ولا يثرب عليها، ثم إن زنت، فليجلدها الحد ولا يثرب عليها، ثم إن زنت الثالثة فتبين زناها، فليبعها ولو بحبل من شعر "،وحَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ "،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرائے اور اس کا زنا ثابت ہو جائے (گواہوں سے یا اقرار سے) تو اس کو حد کے کوڑے لگائے (اگرچہ اس کا نکاح ہو چکا ہو کیونکہ لونڈی اور غلام پر رجم نہیں ہے) اور نہ جھڑکے اس کو، پھر اگر وہ زنا کرائے تو پھر حد کے کوڑے لگائے اور نہ جھڑکے اس کو، پھر اگر تیسری بار زنا کرائے اور اس کا زنا ثابت ہو جائے تو اس کو بیچ ڈالے اگرچہ بال کی رسی ہی اس کی قیمت آئے۔“
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا مالك . ح وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن، قال: " إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير "، قال ابن شهاب: لا ادري ابعد الثالثة، او الرابعة، وقال القعنبي: في روايته، قال ابن شهاب: والضفير الحبل،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ، قَالَ: " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ الْقَعْنَبِيُّ: فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالضَّفِيرُ الْحَبْلُ،
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا لونڈی جو محصنہ نہیں وہ زنا کرے تو کیا سزا ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کوڑے لگاؤ پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ، پھر اس کو بیچ ڈالو اگرچہ ایک رسی قیمت کی آئے۔“ ابن شہاب کو شک ہے کہ بیچنے کا حکم تیسری بار کے بعد دیا یا چوتھی بار کے بعد۔