الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 4. باب اسْتِحْبَابِ الْوَضْعِ مِنَ الدَّيْنِ: باب: قرض میں سے کچھ معاف کر دینا مستحب ہے (اگر قرضدار کو تکلیف ہو)۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں میوہ درخت پر خریدا اور اس پر قرض بہت ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے سے یا اور کسی وجہ سے) تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو صدقہ دو۔“ لوگوں نے اسے صدقہ دیا تب بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا۔ آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: ”بس اب جو مل گیا سو لے لو اب کچھ نہیں ملے گا۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پر جھگڑنے کی آواز سنی، دونوں آوزیں بلند تھیں۔ ایک کہتا تھا: مجھے کچھ معاف کر دے اور میرے ساتھ رعایت کر۔ دوسرا کہتا تھا: قسم اللہ کی! میں کبھی معاف نہیں کروں گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ”وہ کہاں ہے جو اللہ کی قسم کھاتا تھا نیکی نہ کرنے پر۔“ ایک شخص بولا: میں ہوں یا رسول اللہ! اس کو اختیار ہے جیسا چاہے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اس نے تقاضا کیا ابوحدرد کے بیٹے پر اپنے قرض کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسجد میں۔ تو بلند ہوئیں آوازیں دونوں کی یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے ان دونوں کے پاس آئے اور حجرے کا پردہ اٹھایا اور پکارا: ”اے کعب بن مالک!““ وہ بولا: حاضر ہوں۔ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا: کہ ”آدھا قرضہ معاف کر دے۔“ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے معاف کیا یا رسول اللہ! تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اٹھا ادا کر قرض اس کا۔“
اس سند سے بھی اوپر والی حدیث روایت کی گئی ہے۔
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کا قرض آتا تھا عبداللہ بن ابی حدرد رضی اللہ عنہ پر وہ راہ میں ملا تو کعب رضی اللہ عنہ نے اس کو پکڑ لیا پھر دونوں کی باتیں ہونے لگیں یہاں تک کہ آوازیں بلند ہوئیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اوپر سے گزرے اور فرمایا: ”اے کعب۔“ اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے آدھا قرض چھوڑ دینے کا۔ پھر کعب رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارہ کے موافق) آدھا قرض لیا اور آدھا قرض معاف کر دیا۔
|