الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْبُيُوعِ لین دین کے مسائل 19. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ: باب: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینا۔
حنظلہ بن قیس نے رافع بن خدیج سے پوچھا: زمین کو کرایہ پر چلانا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے، میں نے کہا: کیا چاندی اور سونے کے عوض میں بھی کرایہ دینا منع ہے؟ انہوں نے کہا: چاندی اور سونے کے بدل تو قباحت نہیں۔
حنظلہ بن قیس انصاری نے کہا: میں نے رافع بن خدیج سے پوچھا: زمین کو کرایہ پر دینا سونے اور چاندی کے بدلے کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: اس میں کوئی قباحت نہیں۔ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہر کے کناروں پر اور نالیوں کے سروں پر جو پیداوار پر زمین کرایہ پر چلاتے تو بعض وقت ایک چیز تلف ہو جاتی دوسری بچ جاتی اور کبھی یہ تلف ہوتی اور وہ بچ جاتی، پھر بعض کو کچھ کرایہ نہیں ملتا مگر وہی جو بچ رہتا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اس سے، لیکن اگر کرایہ کے بدل کوئی معین چیز (جیسے روپیہ اشرفی غلہ وغیرہ) جس کی ذمہ داری ہو سکے ٹھہرے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔
حنظلہ زرقی سے روایت ہے، انہوں نے سنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے تھے، تمام انصار میں ہمارے یہاں محاقلہ زیادہ تھا ہم زمین کو کرایہ پر دیتے یہ کہہ کر کہ یہاں کی پیداوار ہم لیں گے اور تم یہاں کی لینا پھر کبھی یہاں اگتا وہاں نہ اگتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہم کو اس سے لیکن چاندی کے بدل کرایہ پر دینا تو اس سے منع نہیں کیا۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|