صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
19. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ:
باب: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینا۔
حدیث نمبر: 3953
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: كُنَّا أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ حَقْلًا، قَالَ: " كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى أَنَّ لَنَا هَذِهِ وَلَهُمْ هَذِهِ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ، وَلَمْ تُخْرِجْ هَذِهِ، فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، وَأَمَّا الْوَرِقُ، فَلَمْ يَنْهَنَا "،
عکرمہ بن عمار نے ابونجاشی سے، انہوں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت کا تذکرہ نہیں کیا
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار میں سب سے زیادہ کھیت ہمارے خاندان کے تھے، اور ہم زمین اس شرط پر کرایہ یا بٹائی پر دیتے تھے کہ زمین کے اس حصہ کی پیداوار ہو گی، اور اس حصہ کی پیداوار کاشت کار کی ہو گی، بسا اوقات ہمارے حصہ کی زمین سے پیداوار حاصل ہو جاتی اور دوسرے حصہ سے پیداوار حاصل نہ ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس صورت سے منع فرما دیا، لیکن چاندی کے عوض دینے سے منع نہیں فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3953 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3953
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر زمین کا مالک خود کاشت نہ کرے یا نہ کر سکے،
تو زمین اس کی ملکیت سے نکل نہیں جائے گی،
وہ ٹھیکہ پر زمین دے سکتا ہے،
یا بٹائی کی ایسی صورت میں جس میں صرف ایک فریق کا نقصان نہ ہو،
دے سکتا ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3953