الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 16. باب الأَمْرِ بِإِجَابَةِ الدَّاعِي إِلَى دَعْوَةٍ: باب: دعوت قبول کرنے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور آئے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بلایا جائے کوئی تم میں کا ولیمہ کی طرف چاہئیے کہ قبول کرے۔“ راوی نے کہا: عبیداللہ اس سے ولیمہ نکاح کا مراد لیتے ہیں۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں ولیمہ نکاح کا ذکر ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم دعوت میں جب بلائےجاؤ۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ ”جب بلائے کوئی اپنے بھائی کو تو چاہئیے کہ قبول کرے اس کے بلانے کو شادی ہو یا اور کوئی امر اس کے مانند۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں شادی یا ایسی ہی کسی دعوت پر بلایا جائے تو اس کو قبول کرنا چاہئیے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم دعوت میں جب بلائے جاؤ۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قبول کرو تم دعوت کو جب بلائے جاؤ۔“ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ دعوت میں آتے تھے ولیمہ ہو خواہ غیر ولیمہ اگرچہ روزہ دار ہوں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم بلائے جاؤ بکری کے کھر کی طرف، تو بھی قبول کرو۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بلایا جائے کوئی کھانے کی طرف تو آئے۔ پھر چاہے کھائے یا نہ کھائے۔“ اور ابن مثنیٰ کی روایت میں کھانے کا لفظ نہیں ہے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو دعوت دی جائے تو قبول کرے۔ اگر روزے سے ہے تو دعا کرے اور نہیں تو کھائے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں امیر بلائے جائیں اور مساکین نہ بلائے جائیں تو جو دعوت میں نہ حاضر ہو اس نے نافرمانی کی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی۔
سفیان رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زہری سے پوچھا کہ یہ حدیث کیونکہ ہے کہ بدتر سب کھانوں سے کھانا امیروں کا ہے؟ سو وہ ہنسے اور انہوں نے کہا کہ وہ کھانا بدتر نہیں ہے اور سفیان نے کہا کہ میرے باپ امیر تھے، اس لیے مجھےاس حدیث سے بڑی پریشانی ہوئی، جب میں نے سنی اور میں نے زہری سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن اعرج نے کہا کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہتے تھےکہ بدتر کھانا اس ولیمہ کا ہے پھر روایت کی مثل روایت مالک کے یعنی جو اوپر گزری کہ جس کی طرف امیر لوگ بلائے جائیں اور مساکین نہ بلائے جائیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سب سے برا کھانا ولیمے کا کھانا ہے۔
مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدتر طعام اس طعام ولیمہ کا کہ جو اس میں آتا ہے روکا جاتا ہے اور جو نہیں آتا اس کو بلاتے پھرتے ہیں۔ اور جو دعوت میں نہ آیا اس نے نافرمانی کی اللہ عزوجل کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی۔“
|