الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 3. باب نِكَاحِ الْمُتْعَةِ وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ ثُمَّ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: باب: متعہ کے حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا اور پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جہاد کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اور ہمارے پاس عورتیں نہ تھیں اور ہم نے کہا کہ کیا ہم خصی ہو جائیں؟ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو منع فرمایا اس سے اور اجازت دی ہم کو کہ ایک کپڑے کے بدلے ایک معین مدت تک عورت سے نکاح کریں۔ پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ» کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: ”اے ایمان والو! مت حرام کرو پاک چیزوں کو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو بیشک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔“ (5-المائدہ:57)
اسمٰعیل بن ابوخالد نے اسی کے مثل روایت کی اور پھر کہا کہ ہم پر یہ آیت پڑھی اور یہ نہیں کہا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی۔
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے سوائے اس کے کہ اس میں «نَغْزُو» کے الفاظ نہیں ہیں۔
سیدنا جابر اور سلمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی نکلا اور اس نے پکارا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
سیدنا سلمہ اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم کو متعہ کی اجازت دی۔
عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے آئے اور ہم سب ان کی منزل میں ملنے کے لیے گئے اور لوگوں نے ان سے بہت باتیں پوچھیں پھر متعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: ہاں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں متعہ کیا ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہم متعہ کرتے تھے یعنی عورتوں سے کئی دن کے لئے ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس سے عمرو بن حریث کے قصہ میں منع کیا۔
ابونضرہ نے کہا کہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے دونوں متعوں (یعنی حج تمتع اور عورتوں کے متعہ) میں اختلاف کیا ہے۔ سو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دونوں متعے کیے ہیں پھر ان دونوں سے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منع کر دیا اس کے بعد ہم نے ان دونوں کو نہیں کیا۔
ایاس بن سلمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام اوطاس میں تین بار معتہ کی رخصت دی اور پھر منع فرما دیا
سبرہ جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کی اجازت دی تو میں اور ایک شخص دونوں نکلے اور قبیلہ بنی عامر کی ایک عورت کو دیکھا کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی دراز گردن صراحی نما۔ سو ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا۔ وہ بولی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق کی چادر میری چادر سے اچھی تھی مگر میں اس کی نسبت جوان تھا۔ جب وہ میرے رفیق کی چادر دیکھتی تو اس کو پسند آتی اور جب مجھے دیکھتی تو میں اس کو پسند آتا، پھر اس نے کہا کہ تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے۔ اور میں اس کے پاس تین روز رہا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس ایسی عورت ہو کہ اس سے متعہ کیا ہو تو اسے چھوڑ دے۔“
ربیع بن سبرہ نے کہا کہ ان کے باپ نے فتح مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کیا اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے۔ اور ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی۔ اور میں اور ایک شخص میری قوم کا دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا۔ اور وہ بدصورتی کے قریب تھا۔ اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی۔ اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہم کو ایک پٹہیا ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے صراحی دار گردن یعنی جوان خوبصورت عورت۔ سو ہم نے اس سے کہا: کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی اور وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی اور میرا رفیق اس کو دیکھتا تھا اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا۔ اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے اور وہ کہتی تھی کہ اس کی چادر میں کچھ مضائقہ نہیں۔ تین بار یا دو بار یہی گفتگو ہوئی۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ اور میں اس کے پاس سے نہیں نکلا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام کیا۔
سبرہ سے وہی مضمون مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ فتح مکہ کے سال میں نکلے اور مثل حدیث بشر کے روایت کی اور اس میں یہ زیادہ ہے کہ اس سے کہا۔ بھلا یہ بھی کہیں ہو سکتا ہے؟ اور اس روایت میں یہ بھی ہے اس رفیق نے کہا کہ اس کی چادر پرانی گئی گزری ہے۔
ربیع بن سبرہ نے اپنے باپ سے روایت کیا، کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! میں نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور اب االلہ تعالٰی نے اس کو قیامت کے دن تک کے لئے حرام کر دیا ہے سو جس کے پس کوئی ان میں کی ہو تو چاہیئے کہ اس کو چھوڑ دے اور جو چیز تم ان کو دے چکے ہو وہ واپس نہ لو۔“
عبدالعزیز بن عمر سے روایت ہے، اسی اسناد سے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن اور باب کعبہ کے درمیان کھڑے ہو کر فرماتے تھے مثل حدیث ابن نمیر کے یعنی جو اس سے پہلے گزری ہے۔
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سبرہ سے روایت کی کہ سیدنا سبرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حکم دیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کا فتح مکہ کے سال میں جب ہم مکہ میں داخل ہوئے پھر نہ نکلے ہم وہاں سے یہاں تک کہ منع کر دیا ہم کو متعہ سے۔
سیدنا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سال فتح مکہ میں اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم دیا عورتوں سے متعہ کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اور میرا ایک دوست قبیلہ بنی سلیم سے دونوں نکلے یہاں تک کہ ہم نے ایک جوان عورت کو پایا قبیلہ بنی عامر سے کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی اور پیغام دیا ہم نے اس کو متعہ کا اور پیش کیا اس پر اپنی چادروں کو اور وہ دیکھنے لگی اور مجھے خوبصورت دیکھتی تھی میرے رفیق سے زیادہ اور میرے رفیق کی چادر میری چادر اچھی دیکھتی تھی اور اس نے اپنے دل میں ایک گھڑی مشورہ کیا پھر مجھے اس نے پسند کیا میرے رفیق کے سوا اور متعہ کی عورتیں ہمارے لوگوں کے پاس تین دن تک رہیں پھر حکم کیا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چھوڑ دینے کا۔
سیدنا ربیع بن سبرہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا نکاح متعہ سے۔
سیدنا ربیع بن سبرہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا فتح مکہ کے دن عورتوں کے متعہ سے۔
سیدنا ربیع بن سبرہ نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دنوں میں متعہ سے منع فرمایا عورتوں کے متعہ سے اور ان کے باپ سبرہ نے متعہ کیا تھا (یعنی قبل منع کے) دو سرخ چادروں پر۔
ابن شہاب زہری نے کہا کہ خبر دی مجھ کو عروہ بن زبیر نے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے مکہ میں، یعنی خطبہ پڑھنے کو اور کہا کہ بعض لوگوں کے دل االلہ تعالیٰ نے اندھے کر دیئے ہیں جیسے ان کی آنکھیں اوندھی کر دی ہیں (یہ اشارہ کیا انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف کہ وہ آخری عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور ان کو متعہ کا نسخ نہیں پہنچا تھا اس لئے جواز کا فتویٰ دیتے تھے پھر انہوں نے رجوع کیا جب نسخ معلوم ہو گیا) کہ فتویٰ دیتے ہیں متعہ کے جواز کا اور وہ طعن کرتے تھے ایک شخص پر (یعنی انہی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما پر) اتنے میں پکارا ان کو ایک شخص نے (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) اور کہا کہ تم کم فہم، بے ادب، نادان ہو اور قسم ہے میری جان کی کہ متعہ کیا جاتا تھا زمانہ میں امام المتقین کے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ سو سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ تم اپنے کو آزما دیکھو کہ اللہ کی قسم! اگر تم نے متعہ کیا (یعنی متعہ سے صحبت کی) تو بیشک میں تم کو تمہارے ہی پتھروں سے ماروں گا (یعنی جیسے زانی کو مارتے ہیں) ابن شہاب نے کہا کہ خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے مجھے خبر دی کہ میں ایک شخص کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے متعہ کا فتویٰ پوچھا تو انہوں نے حکم دیا متعہ کا، سو ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا ٹھہرو انہوں نے کہا کیوں؟ اللہ کی قسم! میں کیا ہے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں۔ تب ابن ابی عمرہ نے کہا کہ اول اسلام میں جائز تھا اس کے لئے جو نہایت درجہ کا بے قرار ہو جیسے مضطر کو مردہ اور خون اور سور کا گوشت وغیرہ حلال ہے، پھر اللہ پاک نے اپنے دین کو مضبوط کیا اور اس سے منع فرمایا۔ ابن شہاب زہری نے کہا اور خبر دی مجھ کو ربیع بن سبرہ جہنی نے کہ ان کے باپ نے کہا کہ میں نے متعہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے مبارک میں بنی عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں پر، پھر منع کیا ہم کو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یعنی متعہ سے۔ کہا ابن شہاب نے اور سنا میں نے ربیع بن سبرہ سے کہ وہ روایت کرتے تھے اس حدیث کو عمر بن عبدالعزیز سے اور میں بیٹھا ہوا تھا۔
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا: روایت کی مجھ سے ربیع بن سبرہ جہنی نے، انہوں نے اپنے باپ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے اور فرمایا کہ ”آگاہ ہو جاؤ وہ آج کے دن سے حرام ہے قیامت کے دن تک اور جس نے کچھ دیا ہو یعنی متعہ کے مہر میں وہ نہ پھیرے۔“
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے عورتوں کے اور پلے ہوئے شہری گدھوں کا گوشت کھانے سے۔
مالک سے اسی اسناد سے مروی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ تو تو ایک شخص بھٹکا ہوا ہے سیدھی راہ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا متعہ سے آگے وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ وہ جائز رکھتے تھے متعہ نساء کو تو انہوں نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ اے ابن عباس! اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے اس سے خیبر کے دن اور پلے ہوئے گدھوں کے گوشت سے۔
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ نساء سے خیبر کے دن اور پلے ہوئے گدھے کے گوشت سے۔
|