الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل 24. باب الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ: باب: جنازہ کے لئے کھڑے ہونے کا بیان۔
سیدنا عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جنازہ دیکھو کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ آگے چلا جائے یا زمین پر اتارا جائے۔“
سیدنا عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جنازہ دیکھے تو اگر اس کے ساتھ جانے والا نہ ہو تو کھڑا ہو جائے یہاں تک کہ وہ آگے نکل جائے یا زمین پر رکھا جائے آگے جانے سے پہلے۔“
ابن جریج کی روایت میں یہ لفظ ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «إِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ الْجَنَازَةَ فَلْيَقُمْ حِينَ يَرَاهَا حَتَّى تُخَلِّفَهُ إِذَا كَانَ غَيْرَ مُتَّبِعِهَا» جنازہ کو دیکھے تو چاہیئے کہ کھڑا ہو جائے جب اس کو دیکھے یہاں تک کہ جنازہ آگے چلا جائے اگر اس کو جنازے کے ساتھ جانا نہیں ہے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو جب تک وہ رکھا نہ جائے اس وقت تک نہ بیٹھے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے، جب تک وہ رکھا نہ جائے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے پھر ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ تو یہودی عورت کا جنازہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت گھبراہٹ کی چیز ہے۔ پھر جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لئے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ چھپ گیا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے تھے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہم کھڑے رہے ایک یہودی کے جنازہ کے لئے یہاں تک کہ وہ آنکھوں سے چھپ گیا۔
ابن ابی لیلیٰ نے کہا کہ قیس بن سعد اور سہل بن حنیف دونوں قادسیہ میں تھے اور ایک جنازہ گزرا۔ اور وہ کھڑے ہوئے۔ سو ان سے کہا گیا کہ وہ اس زمین کے لوگوں میں سے ہے (یعنی کفار میں سے) ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے تو عرض کیا کہ وہ یہودی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر جان تو ہے۔“
عمرو بن مرہ نے اسی اسناد سے اور اس میں یہ لفظ ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ایک جنازہ گزرا۔
|