الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ: باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز (کے بارے میں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو، دو رکعت ہے۔ پھر جب خیال ہو کہ صبح ہو چکی تو ایک رکعت پڑھ لے کہ طاق کر دے گی ساری نماز جو اس نے پڑھی۔“
سالم اپنے باپ سے راوی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پڑھ پھر جب صبح سے ڈرے تو ایک رکعت وتر ادا کر۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے پڑھنی چاہئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے جب تو ڈرے تو صبح ہونے سے تو صبح ایک وتر پرھ لے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور میں اس کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں تھا۔ اسے نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیونکر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پھر جب تجھے ڈر ہو صبح کا تو ایک رکعت پڑھ لے اور آخر نماز کے وتر ادا کر۔“ پھر پوچھا ایک سال بعد اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح تھا (یعنی دونوں کے بیچ میں) اسی شخص نے یا کسی نے، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی مثل فرمایا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا باقی گزشتہ کی طرح بیان کیا مگر اس میں یہ ذکر نہیں کہ پھر اس نے سوال کیا ایک سال کے بعد۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو رات کو نماز پڑھے تو وتر کو سب سے آخر میں ادا کر دے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی حکم فرماتے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی اپنی آخری نماز وتر رکھا کرو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے جو رات کو نماز پڑھے اسے چاہیے کہ اپنی نماز وتر رکھے صبح سے پہلے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کیا کرتے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے آخر رات میں۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری وقت۔“
ابومجلز نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ ایک رکعت ہے۔ آخر شب میں اور پوچھا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”وہ ایک رکعت ہے آخر شب میں۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی رات کی نماز کو کیونکر طاق کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نماز پڑھے دو دو رکعت پڑھتا رہے۔ پھر جب صبح کی علامت پائے تو ایک رکعت پڑھ لے وہ سب کو طاق کر دے گی۔“
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: مجھے خبر دیجئے دو رکعتوں کے بارہ میں جو صبح کی نماز سے پہلے ہیں۔ میں ان میں قرأت طویل کرتا ہوں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔ ابن سیرین نے کہا: میں یہ نہیں پوچھتا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم موٹے آدمی ہو (یعنی موٹی عقل والے کہ بیچ میں بول اٹھے) مجھے فرصت نہ دی کہ میں تم سے پوری حدیث بیان کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور وتر ایک رکعت ادا کرتے تھے اور دو رکعت صبح کی فرض نماز سے پہلے ایسے وقت پڑھتے کہ تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں ہوتی (یعنی تکبیر کے وقت پڑھتے۔ اور ظاہر ہے اس وقت جو نماز ہو گی نہایت خفیف ہو گی) خلف نے اپنی روایت میں «أَرَأَيْتَ» کہا اور نماز کا ذکر نہیں کیا۔
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور اوپر والی روایت کے مثل بیان کیا اور اتنا زیادہ کیا کہ وتر ایک رکعت پڑھتے آخر شب میں اور اس میں یہ بھی ہے کہ ٹھہرو! ٹھہرو! تم موٹے آدمی ہو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب تجھے معلوم ہو کہ صبح آ پہنچی تو ایک رکعت وتر پڑھ لے۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ دو دو رکعت کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتا جائے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھو۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“
|