باب: نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: It is permissible to offer voluntary prayers in congregation, and to pray on hasir (palm-fiber mats), khumrah (small mats), cloth, and other pure things
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس بن مالك ، ان جدته مليكة، دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعته، فاكل منه، ثم قال: " قوموا فاصلي لكم، قال انس بن مالك: فقمت إلى حصير لنا، قد اسود من طول ما لبس، فنضحته بماء، فقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصففت انا واليتيم وراءه، والعجوز من ورائنا، فصلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين، ثم انصرف ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ، دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: " قُومُوا فَأُصَلِّيَ لَكُمْ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا، قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ، فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ، وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان کی دادی نے جن کا نام ملیکہ تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لئے بلایا جو انہوں نے پکایا تھا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور فرمایا: ”کھڑے ہو، میں تمہاری خیر و برکت کے لئے نماز پڑھوں۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا میں ایک بوریا لے کر کھڑا ہوا جو بہت بچھانے سے کالا ہو گیا تھا (یعنی مستعمل تھا) اور اس پر میں نے پانی چھڑکا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور دو رکعتیں اور سلام پھیرا۔
وحدثنا شيبان بن فروخ ، وابو الربيع كلاهما، عن عبد الوارث ، قال شيبان: حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، احسن الناس خلقا، فربما تحضر الصلاة وهو في بيتنا، فيامر بالبساط الذي تحته، فيكنس، ثم ينضح، ثم يؤم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونقوم خلفه، فيصلي بنا، وكان بساطهم من جريد النخل ".وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، وَأَبُو الرَّبِيعِ كِلَاهُمَا، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ شَيْبَانُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، فَرُبَّمَا تَحْضُرُ الصَّلَاةُ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ، فَيُكْنَسُ، ثُمَّ يُنْضَحُ، ثُمَّ يَؤُمُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَقُومُ خَلْفَهُ، فَيُصَلِّي بِنَا، وَكَانَ بِسَاطُهُمْ مِنْ جَرِيدِ النَّخْلِ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق میں سب سے اچھے تھے۔ اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا وقت آ جاتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے تو حکم کرتے ہمارے بچھونے کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نیچے ہوتا کہ اس کو جھاڑ دیتے، پھر پانی چھڑک دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامت فرماتے اور ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ نماز پڑھتے اور ان کا بچھونا کھجور کے پتوں کا تھا۔
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس ، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا، وما هو إلا انا، وامي، وام حرام خالتي، فقال: " قوموا فلاصلي بكم في غير وقت صلاة، فصلى بنا، فقال رجل لثابت: اين جعل انسا منه؟ قال: جعله على يمينه، ثم دعا لنا اهل البيت بكل خير من خير الدنيا والآخرة، فقالت امي: يا رسول الله، خويدمك ادع الله له، قال: فدعا لي بكل خير، وكان في آخر ما دعا لي به، ان قال: اللهم اكثر ماله، وولده، وبارك له فيه ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَ: " قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ، فَصَلَّى بِنَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِثَابِتٍ: أَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ؟ قَالَ: جَعَلَهُ عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور میں گھر میں تھا اور میری ماں اور میری خالہ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو میں تمہارے لئے نماز پڑھوں۔“ اور اس وقت کسی فرض نماز کا وقت نہ تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ایک شخص نے ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کو کہاں کھڑا کیا؟ انہوں نے کہا: اپنے داہنی طرف۔ پھر دعائے خیر کی ہم سب گھر والوں کے لئے سب بھلائیوں کی خواہ دنیا کی ہوں یا آخرت کی۔ سو میری ماں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا چھوٹا خادم (یعنی انس) ہے اس کے لئے آپ دعا فرمائیں سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے ہر چیز مانگی اور اس دعا کے آخر میں عرض کی کہ یا اللہ! ”اس کا مال زیادہ کر، اولاد دے، پھر اس میں برکت عنایت فرما۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور میری ماں یا خالہ کو نماز پڑھائی (یعنی امامت کی) اور مجھے اپنی داہنی طرف کھڑا کیا اور عورت کو ہمارے پیچھے۔
ام المؤمنین سیدہ میمونہ زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر حاضر تھی اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھ کو لگ جاتا تھا جب سجدہ کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بورئیے پر نماز پڑھتے تھے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بورئیے پر نماز پڑھتے ہیں اور اسی پر سجدہ کرتے ہیں۔