الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 44. باب صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى: باب: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔
ابوالاحوص نے کہا کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ نماز باجماعت سے پیچھے نہیں رہتا مگر منافق (یعنی تارک الجماعت کو ہم منافق جانتے ہیں) کہ جس کا نفاق کھلا ہوا ہو یا بیمار ہو اور بیمار بھی دو شخصوں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چلتا تھا اور نماز میں ملتا تھا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو دین اور ہدایت کی باتیں سکھائیں اور انہی ہدایت کی باتوں میں سے ہے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جس میں آذان ہوتی ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس کو خوش لگے کہ اللہ سے ملاقات کرے قیامت کے دن مسلمان ہو کر تو ضروری ہے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں اذان ہوتی ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے طریقے مقرر کر دئیے اور یہ نمازیں بھی انہیں میں سے ہیں۔ اگر تم ان کو گھر میں پڑھو جیسے فلاں جماعت کا چھوڑنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو بے شک تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑ دیا۔ اور اگر تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ چھوڑا تو بے شک تم گمراہ ہو گئے اور کوئی ایسا نہیں ہے کہ طہارت کرے اور اچھی طہارت کرے۔ پھر ان مسجدوں میں سے کسی مسجد کا ارادہ کرے مگر اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم پر کہ وہ رکھتا ہے ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک درجہ بلند کرتا ہے اور ایک بدی گھٹاتا ہے اور ہم اپنے تئیں ایسا دیکھتے تھے کہ جماعت سے غیر حاضر نہیں ہوتا تھا مگر منافق جس کا نفاق کھلا ہوتا تھا اور آدمی دو شخصوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا تھا یہاں تک کہ صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا۔
|