حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تفضل صلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده، خمسا وعشرين درجة "، قال: وتجتمع ملائكة الليل، وملائكة النهار في صلاة الفجر، قال ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: وقرءان الفجر إن قرءان الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةٌ فِي الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ، خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً "، قَالَ: وَتَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلے کی نماز پر پچیس درجہ افضل ہے اور فرشتے رات کے اور دن کے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو «وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا» قرآن کا فجر کا حاضر ہونے کا سبب ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے مذکورہ حدیث کے مثل بیان کیا اس میں اضافہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پچیس حصہ زیادہ اجر ہے۔“
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الجماعة، افضل من صلاة الفذ، بسبع وعشرين درجة ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ، أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ، بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز اکیلی نماز سے ستائیس درجہ افضل ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی نماز جماعت کے ساتھ اکیلے کی نماز سے ستائیس گنا زیادہ ہے اجر میں۔“
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقد ناسا في بعض الصلوات، فقال: " لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم اخالف إلى رجال يتخلفون عنها، فآمر بهم، فيحرقوا عليهم بحزم الحطب بيوتهم، ولو علم احدهم انه يجد عظما سمينا لشهدها "، يعني صلاة العشاء.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَدَ نَاسًا فِي بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، فَقَالَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا، فَآمُرَ بِهِمْ، فَيُحَرِّقُوا عَلَيْهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ بُيُوتَهُمْ، وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا لَشَهِدَهَا "، يَعْنِي صَلَاةَ الْعِشَاءِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو کسی نماز میں نہ پایا تو فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ ایک شخص کو حکم کروں کہ نماز کی امامت کرے اور میں جاؤں ان کی طرف جو نماز میں نہیں آئے اور حکم کروں گا کہ لکڑیوں کا ایک ڈھیر لگا کر ان کے گھروں کو جلا دیں اور اگر کوئی شخص ایک ہڈی فربہ جانور کے پائے تو ضرور آئے۔“ مراد رکھتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء کو۔ (یعنی نماز کو نہیں آتے اور ہڈی سن کر دوڑتے ہیں)۔
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي حدثنا الاعمش . ح، حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، واللفظ لهما، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اثقل صلاة على المنافقين صلاة العشاء، وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا، ولقد هممت ان آمر بالصلاة فتقام، ثم آمر رجلا فيصلي بالناس، ثم انطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم، لا يشهدون الصلاة، فاحرق عليهم بيوتهم بالنار ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ . ح، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ صَلَاةٍ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ، لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ ".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہے۔ اگر اس اجر کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے۔ اور میں نے تو ارادہ کیا کہ نماز کا حکم دوں کہ قائم کی جائے اور ایک شخص کو کہوں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر چند لوگوں کو ساتھ لے کر جاؤں کہ ایک ڈھیر لکڑیوں کا لے کر جو لوگ نماز میں نہیں آئے ان کے گھروں کو جلا دوں۔“
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان آمر فتياني، ان يستعدوا لي بحزم من حطب، ثم آمر رجلا يصلي بالناس، ثم تحرق بيوت على من فيها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي، أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ تُحَرَّقُ بُيُوتٌ عَلَى مَنْ فِيهَا ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں اور یہ بھی روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کیا کہ اپنے جوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیوں کا ڈھیر لگائیں اور ایک شخص کو حکم کروں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور لوگوں سمیت گھروں کو جلا دوں۔“(یعنی جو نماز میں نہیں آئے)۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے ہیں ان کے حق میں ارادہ کرتا ہوں کہ حکم کروں ایک شخص کو جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں جلا دوں ان لوگوں کے گھر جو جمعہ کو نہیں آتے۔