الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 25. باب مَا يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ: باب: نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے نماز میں تشہد پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے، کہے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ» ”یا اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری قبر کے عذاب سے اور میں پناہ مانگتا ہوں تیری دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتا ہوں میں تیری زندگی اور موت کے فتنہ سے، یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری گناہ اور قرضداری سے“، ایک شخص بولا: یا رسول اللہ! آپ اکثر قرض داری سے کیوں پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے اخیر تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے پناہ مانگے جہنم کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے عذاب سے اور دجال کی برائی سے۔“
اوزاعی اس سند سے بیان کرتے کہ جب تم میں سے کوئی تشہد سے فارغ ہو اور اس میں آخری تشہد ذکر نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ» ”یا اللہ! پناہ مانگتا ہوں میں تیری قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت سے فساد اور دجال کی برائی سے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ کے ساتھ اللہ کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی قبر کے عذاب سے، پناہ مانگو اللہ کی دجال کے فتنہ سے، پناہ مانگو اللہ کی زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔
اس سند سے بھی وہی حدیث آئی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور دجال کے فتنہ سے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہ دعا سکھاتے تھے جس طرح ان کو قرآن کی سورت سکھاتے کہ ”کہو: «اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» اے اللہ! ہم پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دوزخ کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے دجال کے فتنہ سے اور پناہ مانگتے ہیں تجھ سے زندگی اور موت کے فتنہ سے۔“ کہا مسلم بن حجاج رحمہ اللہ نے پہنچا مجھ کو کہ طاؤس نے اپنے بیٹے سے کہا: تو نے نماز میں یہ دعا مانگی؟ کہا: نہیں۔ کہا: اپنی نماز پھر پڑھ تحقیق کہ طاؤس نے اس حدیث کو تین یا چار راویوں سے روایت کیا یا جیسا کہ کہا۔
|