الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 18. باب التَّسْمِيعِ وَالتَّحْمِيدِ وَالتَّأْمِينِ: باب: سمع اللہ لمن حمدہ،ربنا لک الحمد، اور آمین کہنے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہے تو تم «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» کہو کیونکہ جس کا کہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے موافق ہو گیا تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی حدیث کے ہم معنی دوسری سند سے حدیث مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امام جب آمین کہے تو مقتدی بھی آمین کہیں اور جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے برابر ہو جائے گی تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔“ ابن شہاب رحمہ اللہ کا بیان ہے رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم «وَلَا الضَّالِّينَ» کے بعد آمین کہا کرتے تھے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزشتہ حدیث کی مثل مگر اس میں آخری لفظ ابن شہاب کا قول نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بیان کیا کہ ”تم جب نماز میں آمین کہو اور فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں پھر تمہاری اور ان کی آمین ایک دوسرے کے برابر ہو جائے تو اس نمازی کے مذکورہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آمین کہے اور فرشتے آسمان میں آمین کہیں انہیں سے کسی کی دوسرے کے ساتھ موافقت ہو گئی تو گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھنے والا جب «وَلَا الضَّالِّينَ» کہے اور اس کے پیچھے والا شخص آمین کہے اور اس کا کہنا آسمان والوں کے آمین کہنے کے عین وقت میں ہو تو اس شخص کے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
|