الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل 31. باب جَوَازِ أَكْلِ الْمُحْدِثِ الطَّعَامَ وَأَنَّهُ لاَ كَرَاهَةَ فِي ذَلِكَ وَأَنَّ الْوُضُوءَ لَيْسَ عَلَى الْفَوْرِ: باب: بے وضو کھانا درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اور وضو فی الفور واجب نہیں ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانہ سے نکلے اور کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو یاد دلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں نماز پڑھتا ہوں جو وضو کروں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ سے نکلے۔ کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے عرض کیا آپ وضو نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں کیا نماز پڑھنا ہے جو وضو کروں۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پائخانے کو تشریف لے گئے جب لوٹ کر آئے تو کھانا لایا گیا۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ وضو کیوں نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں؟ کیا نماز پڑھنا ہے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانہ سے فارغ ہوئے، اس وقت کھانا لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور پانی کو ہاتھ نہ لگایا۔ دوسری روایت میں یوں ہے لوگوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تھوڑی پڑھنا چاہتا تھا جو وضو کرتا۔“
|