Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ
حیض کے احکام و مسائل
31. باب جَوَازِ أَكْلِ الْمُحْدِثِ الطَّعَامَ وَأَنَّهُ لاَ كَرَاهَةَ فِي ذَلِكَ وَأَنَّ الْوُضُوءَ لَيْسَ عَلَى الْفَوْرِ:
باب: بے وضو کھانا درست ہے اس میں کوئی حرج نہیں، اور وضو فی الفور واجب نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 828
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: " كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ مِنَ الْغَائِطِ، وَأُتِيَ بِطَعَامٍ، فَقِيلَ لَهُ: أَلَا تَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: لِمَ أَأُصَلِّي، فَأَتَوَضَّأَ؟ ".
سفیان بن عیینہ نے عمرو سے باقی ماندہ سابقہ سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہتے تھے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ قضائے حاجت کی جگہ سے (ہاتھ دھو کر) آئے تو آپ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، آپ سے عرض کی گئی: کیا آپ وضو نہیں فرمائیں گے؟ آپ نے جواب دیا: کس لیے؟ کیا مجھے نماز پڑھنی ہے کہ وضو کروں؟
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے بعد آئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کیا گیا آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا آپصلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں فرمائیں گے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیوں؟ کیا میں نماز پڑھنے لگا ہوں کہ وضو کروں؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»