وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس الحنفي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: قال إسحاق بن ابي طلحة ، حدثني انس بن مالك ، قال: " جاءت ام سليم وهي جدة إسحاق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت له وعائشة عنده: يا رسول الله، المراة ترى ما يرى الرجل في المنام، فترى من نفسها ما يرى الرجل من نفسه؟ فقالت عائشة: يا ام سليم، فضحت النساء، تربت يمينك، فقال لعائشة: بل انت، فتربت يمينك، نعم، فلتغتسل يا ام سليم، إذا رات ذاك.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: " جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ وَهِيَ جَدَّةُ إِسْحَاق إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ لَهُ وعَائِشَةُ عِنْدَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْمَرْأَةُ تَرَى مَا يَرَى الرَّجُلُ فِي الْمَنَامِ، فَتَرَى مِنْ نَفْسِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ مِنْ نَفْسِهِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، فَضَحْتِ النِّسَاءَ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: بَلْ أَنْتِ، فَتَرِبَتْ يَمِينُكِ، نَعَم، فَلْتَغْتَسِلْ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، إِذَا رَأَتْ ذَاكِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (اور وہ دادی تھیں اسحاق کی جو راوی ہے اس حدیث کا انس رضی اللہ عنہ سے) اور وہاں عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھی تھیں۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! عورت اگر سونے میں ایسا دیکھے جیسے مرد دیکھتا ہے، (یعنی منی کو) یہ سن کر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے ام سلیم! تو نے رسوا کر دیا عورتوں کو (اس وجہ سے احتلام اسی عورت کو ہو گا جو بہت پرشہوت ہو اور منی بھی اس کی نکلے گی) پھر تیرے ہاتھ میں مٹی لگے (اور یہ انہوں نے نیک بات کہی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! تیرے ہاتھ میں مٹی لگے“ اور ام سلیم رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اے ام سلیم! عورت غسل کرے اس صورت میں جب ایسا دیکھے۔“
حدثنا عباس بن الوليد ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، ان انس بن مالك حدثهم، ان ام سليم حدثت: انها سالت نبي الله صلى الله عليه وسلم، عن المراة، ترى في منامها ما يرى الرجل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رات ذلك المراة، فلتغتسل "، فقالت ام سليم: واستحييت من ذلك، قالت: وهل يكون هذا؟ فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، فمن اين يكون الشبه؟ إن ماء الرجل غليظ ابيض، وماء المراة رقيق اصفر، فمن ايهما علا، او سبق يكون منه الشبه ".حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ حَدَّثَتْ: أَنَّهَا سَأَلَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنَ الْمَرْأَةِ، تَرَى فِي مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ؟ فَقَالَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَتْ ذَلِكِ الْمَرْأَةُ، فَلْتَغْتَسِلْ "، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: وَاسْتَحْيَيْتُ مِنْ ذَلِكَ، قَالَتْ: وَهَلْ يَكُونُ هَذَا؟ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟ إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا، أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ ".
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر عورت خواب میں دیکھے وہ جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب عورت ایسا دیکھے تو غسل کرے۔“ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے شرم آئی۔ میں نے کہا: ایسا کیا ہوتا ہے؟ (یعنی عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک ہوتا ہے ورنہ بچہ عورت کے مشابہ کیوں کر ہوتا ہے۔ مرد کا نطفہ گاڑھا سفید ہوتا ہے اور عورت کا پتلا زرد پھر جو اوپر جاتا ہے یا بڑھ جاتا ہے بچہ اسی کے مشابہ ہو جاتا ہے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر عورت خواب میں وہ دیکھے جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس میں وہی چیز نکلے جو مرد سے نکلتی ہے (یعنی منی نکلے) تو غسل کرے۔“
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن زينب بنت ابي سلمة ، عن ام سلمة ، قالت: " جاءت ام سليم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المراة من غسل إذا احتلمت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، إذا رات الماء، فقالت ام سلمة: يا رسول الله، وتحتلم المراة؟ فقال: تربت يداك، فبم يشبهها ولدها ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَتْ أَمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ: تَرِبَتْ يَدَاكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا ".
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سچ بات سے شرم نہیں کرتا۔ کیا عورت پر غسل واجب ہے جب اس کو احتلام ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں جب وہ پانی دیکھے۔“(یعنی منی کو) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے احتلام نہیں ہوتا تو پھر بچہ عورت کے مشابہ کیسے ہوتا ہے۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا عورت غسل کرے جب اس کو احتلام ہو اور پانی دیکھے؟ (یعنی منی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں غسل کرے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ”تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے اور وہ کونچے جائیں ہتھیار سے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑ دے اس کو آخر بچہ جو مشابہ ہوتا ہے ماں باپ کے وہ کاہے سے ہوتا ہے جب عورت کا نطفہ مرد کے نطفہ پر غالب ہو تو بچہ اپنے ننھیال کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کا نطفہ عورت کے نطفہ پر غالب ہو تو بچہ ددھیال پر پڑتا ہے۔“