الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 62. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ: باب: غیر کا مال ناحق چھیننے والے کا خون رائیگان ہے اور اگر وہ اس لڑائی کے دوران قتل ہو جائے تو جہنمی ہے اور جو مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں اگر کوئی شخص آئے میرا مال (ناحق) لینے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مت دے اپنا مال اس کو۔“ پھر اس نے کہا: اگر وہ لڑے مجھ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بھی اس سے لڑ۔“ پھر اس نے کہا: اگر وہ مجھ کو مار ڈالے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو شہید ہے۔“ پھر اس نے کہا کہ اگر میں اس کو مار ڈالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنم میں جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14088)»
ثابت سے روایت ہے جو مولٰی تھے عمرو بن عبدالرحمٰن کے جب عبداللہ بن عمرو اور عنبسہ بن ابی سفیان میں فساد ہوا۔ تو دونوں مستعد ہوئے لڑنے کے لئے۔ خالد بن العاص یہ سن کر سوار ہوئے اور عبداللہ بن عمرو کے پاس گئے اور ان کو سمجھایا۔ عبداللہ بن عمرو نے کہا: تجھے معلوم نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مارا جائے اپنا مال بچانے کے لئے وہ شہید ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (8611)»
ابن جریج کی سند سے بھی روایت مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الاحكام، باب: من استرعى رعية فلم ينصح مختصرا برقم (6731 و 6732) والمؤلف [مسلم] في المغازی، باب: فضيلة الامام العادل، وعقوبة الجائر، والحث على الرفق بالرعية والنهي عن ادخال المشقة عليهم برقم (4706 و 4707) انظر ((التحفة)) برقم (11466)»
|