الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 52. باب مَخَافَةِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ: باب: مومن کا اپنے اعمال ضائع ہونے سے ڈرنا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ آیت اتری «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ» اخیر تک تو سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں بیٹھ رہے اور کہنے لگے: میں جہنمی ہوں (کیونکہ ان کی آواز بہت بلند تھی اور وہ خطیب تھے انصار کے، اس لئے وہ ڈر گئے) اور نہ آئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”اے ابوعمرو! ثابت کا کیا حال ہے کچھ بیمار ہو گیا ہے؟“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرا ہمسایہ ہے میں نہیں جانتا کہ وہ بیمار ہے پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ، سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے یہ بیان کیا کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آیت اتری اور تم جانتے ہو کہ تم سب میں میری آواز اونچی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر، تو میں جہنمی ہوں۔ پھر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، وہ جنتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (343)»
دوسری روایت میں یوں ہے کہ سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ انصار کے خطیب تھے۔ پھر جب یہ آیت اتری اخیر تک اور اس میں سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (269)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: کہ تم اپنی آواز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند نہ کرو۔ اور اس حدیث میں سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (412)»
اس روایت میں بھی سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں۔ اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا ثابت رضی اللہ عنہ ہم لوگوں کے بیچ میں چلتے تھے ہم ان کو دیکھتے تھے کہ ایک شخص جنتی ہم میں جا رہا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (402)»
|