الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کے احکام و مسائل 12. باب بَيَانِ عَدَدِ شُعَبِ الْإِيمَانِ وَأَفْضَلِهَا وَأَدْنَاهَا وَفَضِيلَةِ الْحَيَاءِ وَكَوْنِهِ مِنْ الْإِيمَانِ باب: ایمان کی شاخوں کی تعداد، اور افضل اور ادنیٰ ایمان کا بیان، اور حیاء کی فضیلت اور اس کا ایمان میں داخل ہونے کا بیان۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: امور الايمان برقم (9) وابوداؤد فى ((سننه)) فى السنة، باب: فى رد الارجاء بنحوه برقم (4676) والترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء فى استكمال الايمان۔ وزيادته ونقصانه۔ وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2614) ((سننه)) فى المقدمة، باب: فى الايمان برقم (57) انظر ((التحفة)) برقم (12816)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کی ستر پر کئی یا ساٹھ پر کئی شاخیں ہیں ان سب میں افضل لاَ اِلہَ اِلاَّ اللہ کہنا ہے اور ادنیٰ ان سب میں راہ میں سے موذی چیز کا ہٹانا ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (151)»
سالم نے اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ایک شخص اپنے بھائی کو حیا کے باب میں نصیحت کر رہا تھا فرمایا: ”(جانے دے یعنی حیا سے مت منع کر) حیا ایمان میں داخل ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، الترمذي فى ((جامعه)) فى الايمان، باب: ما جاء ان الحياء من الايمان وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (2615) وابن ماجه فى ((سننه)) فى المقدمة، باب: فى الايمان برقم (58) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (6828)»
اس روایت کے یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کہ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو حیا داری کی نصیحت کر رہا ہے باقی حدیث وہی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (6954)»
عمران بن حصین حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا سے نہیں ہوتی مگر بہتری۔“ بشیر بن کعب نے کہا حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا ہی سے وقار ہوتا ہے اور حیا سے سکینت ہوتی ہے۔ عمران نے کہا: میں تو تجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اپنی کتابوں کی باتیں بیان کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحـه)) فى الادب، فى الحياء برقم (5766) انظر ((التحفة)) برقم (10877)»
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم عمران بن حصین کے پاس ایک رہط میں تھے، (رہط کہتے ہیں دس سے کم مردوں کی جماعت کو) اور ہمارے لوگوں میں بشیر بن کعب (ابن ابی الحمیری عدوی ابوایوب بصری) بھی تھے۔ عمران نے ایک دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیا خیر ہے بالکل یا حیا بالکل خیر ہے۔“ بشیر بن کعب نے کہا: ہم نے بعض کتابوں میں یا حکمت میں دیکھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو سکینہ اور وقار ہے اللہ تعالی کے لئے اور ایک حیا ضعف نفس ہے۔ یہ سن کر عمران کو غصہ آیا ان کی آنکھیں لال ہو گئیں اور انہوں نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا ہے۔ ابوقتادہ نے کہا: عمران نے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔ بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی، جب عمران غصے ہوئے (اور انہوں نے قصد کیا بشیر کو سزا دینے کا) ہم سب کہنے لگے: اے ابا نجید! (یہ کنیت ہے عمران بن حصین کی) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان ہے) اس میں کوئی عیب نہیں (یعنی وہ منافق یا بے دین یا بدعتی نہیں ہے جیسے تم نے خیال کیا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد فى ((سننه)) فى الادب، باب: فى الحياء برقم (4796) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (10878)»
ایک اور سند سے عمران بن حصین کی روایت ہے جس کا معنی سابقہ روایت والا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (10792)»
|