كِتَاب الْإِيمَانِ کتاب: ایمان کے بیان میں 40. بَابُ أَدَاءُ الْخُمُسِ مِنَ الإِيمَانِ: باب: مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے۔
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہوں نے ابوجمرہ سے نقل کیا کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے (ایک دفعہ) کہنے لگے کہ تم میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ مقرر کر دوں گا۔ تو میں دو ماہ تک ان کی خدمت میں رہ گیا۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون سی قوم کے لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں کا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہونے والے (یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے) وہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا قبیلہ آباد ہے۔ پس آپ ہم کو ایک ایسی قطعی بات بتلا دیجئیے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پر عمل درآمد کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپنے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ (مسلمانوں کے بیت المال میں) داخل کرنا اور چار برتنوں کے استعمال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے، اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتلا دینا جو تم سے پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں۔
|