الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 22. باب في حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ: اللہ تعالیٰ کے ساتھ حسن ظن کا بیان
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں انسان کے حسنِ ظن کے قریب ہوں، پس وہ میرے ساتھ جیسا چاہے گمان رکھے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2773]»
مذکورہ بالا حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 633]، [موارد الظمآن 717] وضاحت:
(تشریح حدیث 2765) یعنی الله تعالیٰ کی صفات عفو و رحمت پر انسان ایمان و یقین رکھے، اور اس کو اللہ کے جبار و قہار ہونے کا بھی خیال ہو تو الله تعالیٰ اس کے ساتھ عفو و کرم، رحمت و شفقت کا معاملہ کرے گا۔ ارشادِ ربانی ہے: « ﴿نَبِّئْ عِبَادِي أَنِّي أَنَا الْغَفُورُ الرَّحِيمُ o وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ﴾ [الحجر: 49-50] » نیز: « ﴿إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ [الانعام: 165] » اور « ﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ o إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ o وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ﴾ [البروج: 12-14] » ان تمام آیات میں الله تعالیٰ کی دونوں قسم کی صفات ہیں، اور مومن بندہ خوف و رجاء دونوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|