تفسیر القرآن الکریم

سورة التكاثر
كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ[5]
ہرگز نہیں، کاش! تم جان لیتے، یقین کا جاننا۔[5]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 5تا7) كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْيَقِيْنِ …: لَتَرَوُنَّ رَاٰي يَرٰي رُؤْيَةً (ف) (دیکھنا) سے جمع حاضر فعل مضارع معلوم بانون تاکید ثقیلہ ہے، تم ضرور بالضرور دیکھو گے۔ ان آیات کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ حاقہ کی آیت (۵۱) کی تفسیر۔ مسلمان اور کافر سبھی جہنم کو دیکھیں گے، جیساکہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا» [ مریم: ۷۱ ] تم میں سے ہر کوئی اس پر وارد ہوگا۔ پھر اسے یقین کی آنکھ سے دیکھ لیں گے، کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا۔