تفسیر القرآن الکریم

سورة الإنفطار
كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ[9]
ہرگز نہیں، بلکہ تم جزا کو جھٹلاتے ہو۔[9]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 9) كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُوْنَ بِالدِّيْنِ: یعنی دھوکا کھانے کا سبب یہ نہیں کہ تمھیں رب کریم کی مہربانیوں پر بہت اعتماد ہے، بلکہ یہ باطل خیال ہے کہ ہمیں نہ دوبارہ زندہ ہونا ہے اور نہ اعمال کا بدلا ملنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تمام بد اعمالیوں کا اصل سبب روز جزا کو جھٹلانا ہے اور اسی کو تم جھٹلا رہے ہو۔