تفسیر القرآن الکریم

سورة النازعات
وَالسَّابِحَاتِ سَبْحًا[3]
اور جو تیرنے والے ہیں! تیزی سے تیرنا۔[3]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 4،3) وَ السّٰبِحٰتِ سَبْحًا ……: سَبَحَ يَسْبَحُ سَبْحًا (ف) تیرنا۔ السّٰبِحٰتِ تیرنے والے۔ سَبْحًا مصدر تاکید کے لیے ہے، ترجمہ میں یہ مفہوم خوب تیزی سے کے الفاظ سے ادا کیا گیا ہے۔ مراد وہ فرشتے ہیں جو احکامِ الٰہی کی تعمیل کے لیے تیزی سے آسمان میں تیرتے ہوئے جاتے ہیں اور ایک دوسرے سے آگے بڑھتے جاتے ہیں۔