تفسیر القرآن الکریم

سورة نوح
قَالَ رَبِّ إِنِّي دَعَوْتُ قَوْمِي لَيْلًا وَنَهَارًا[5]
اس نے کہا اے میرے رب! بلاشبہ میں نے اپنی قوم کو رات اور دن بلایا۔[5]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 5) قَالَ رَبِّ اِنِّيْ دَعَوْتُ قَوْمِيْ لَيْلًا وَّ نَهَارًا: نوح علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اپنی قوم کو اللہ کا پیغام پہنچاتے رہے۔ سیکڑوں برس کی تبلیغ کے باوجود جب چند قلیل آدمیوں کے علاوہ کسی نے ایمان قبول نہ کیا اور نوح علیہ السلام ان سے ہر طرح سے مایوس ہو گئے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور یہ درخواست پیش کی۔ اے میرے رب! میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی، یعنی کوئی وقت نہیں چھوڑاجس میں دعوت نہ دی ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ نوح علیہ السلام نے جتنا لمبا عرصہ مسلسل دعوت میں گزارا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہر داعی اور عالم کو اسی جذبے اور محنت سے دعوت دینی چاہیے۔