تفسیر القرآن الکریم

سورة المعارج
مِنَ اللَّهِ ذِي الْمَعَارِجِ[3]
اللہ کی طرف سے، جو سیڑھیوں والا ہے۔[3]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 3) مِنَ اللّٰهِ ذِي الْمَعَارِجِ: الْمَعَارِجِ عَرَجَ يَعْرُجُ (ن) سے مِعْرَجٌ کی جمع ہے، چڑھنے کا آلہ، سیڑھی، زینہ۔ یعنی اس عذاب کو معمولی نہ سمجھو، بلکہ وہ اس اللہ کی طرف سے ہو گا جو سیڑھیوں والا ہے، یعنی اس کی ذات بہت ہی بلند ہے۔ فرشتوں کو اس کے حضور پیش ہونے کے لیے کئی سیڑھیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ الْمَعَارِجِ (سیڑھیوں) سے مراد آسمان ہیں، کیونکہ فرشتے آسمانوں پر چڑھتے ہوئے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوتے ہیں۔