تفسیر القرآن الکریم

سورة الواقعة
وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا[5]
اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،خوب ریزہ ریزہ کیا جانا۔[5]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 5) وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا: بَسَّ يَبُسُّ بَسًّا (ن) ریزہ ریزہ کرنا۔ بَسًّا مصدر کے ساتھ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرنے میں مبالغے کا اظہار مقصود ہے، جیسا کہ فرمایا: «‏‏‏‏وَ يَسْـَٔلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّيْ نَسْفًا (105) فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا (106) لَّا تَرٰى فِيْهَا عِوَجًا وَّ لَاۤ اَمْتًا» ‏‏‏‏ [ طٰہٰ: ۱۰۵ تا ۱۰۷ ] اور وہ تجھ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھیں گے تو توکہہ دے میرا رب انھیں اڑا کر بکھیر دے گا۔ پھر انھیں ایک چٹیل میدان بنا کرچھوڑے گا۔ جس میں تو نہ کوئی کجی دیکھے گا اور نہ کوئی ابھری جگہ۔