تفسیر القرآن الکریم

سورة النجم
وَقَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا هُمْ أَظْلَمَ وَأَطْغَى[52]
اور ان سے پہلے نوح کی قوم کو، یقینا وہی زیادہ ظالم اور زیادہ حد سے بڑھے ہوئے تھے۔[52]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 52)وَ قَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ: یہاں عاد و ثمود کا ذکر قومِ نوح سے پہلے اس لیے فرمایا کہ یہ لوگ عرب کے رہنے والے تھے اور قریش انھیں اچھی طرح جانتے تھے۔

اِنَّهُمْ كَانُوْا هُمْ اَظْلَمَ وَ اَطْغٰى: ضمیر هُمْ حصر کا فائدہ دے رہی ہے۔ ظلم اور سرکشی میں قومِ نوح ہی کو سب سے بڑھ کر اس لیے قرار دیا کہ اور کوئی قوم ایسی نہیں گزری جس کے پیغمبر نے انھیں ساڑھے نو سو سال نصیحت کی ہو اور اس کے باوجود وہ سرکشی پر اڑی رہی ہو۔