تفسیر القرآن الکریم

سورة الزخرف
لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ[75]
وہ ان سے ہلکا نہیں کیا جائے گا اور وہ اسی میں نا امید ہوں گے۔[75]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 75) لَا يُفَتَّرُ عَنْهُمْ: فُتُوْرٌ کسی چیز میں وقفہ یا ٹھہراؤ آنا، یا اس کی قوت یا رفتار میں آہستہ آہستہ کمی آتے جانا، جیسے کہا جاتا ہے: فَتَرَتِ الْحُمّٰي بخار میں کمی یا وقفہ ا ٓ گیا۔ لَا يُفَتَّرُ (باب تفعیل) کا مطلب یہ ہے کہ ان کے عذاب میں کسی قسم کا وقفہ یا کمی نہیں آنے دی جائے گی۔

وَ هُمْ فِيْهِ مُبْلِسُوْنَ: مصیبت سے نجات کی امید بھی کچھ نہ کچھ راحت کا باعث ہوتی ہے، یہ کہہ کر امید کی بھی نفی فرما دی کہ وہ اسی جہنم میں مایوس اور ناامید ہو کر رہنے والے ہیں۔