تفسیر القرآن الکریم

سورة آل عمران
إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ[122]
جب تم میں سے دو جماعتوں نے ارادہ کیا کہ ہمت ہار دیں، حالانکہ اللہ ان دونوں کا دوست تھا اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ مومن بھروسا کریں۔[122]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 122) اِذْ هَمَّتْ طَّآىِٕفَتٰنِ …: ان دو جماعتوں سے مراد انصار کے دو قبیلے بنو سلمہ اور بنو حارثہ ہیں (جو منافق عبد اللہ بن ابی کی واپسی دیکھ کر دل شکستہ ہو گئے اور انھوں نے واپس آنے کا ارادہ کر لیا تھا)۔ [ بخاری، التفسیر، باب: «إذ ھمت طآئفتان…»: ۴۵۵۸ ]