تفسیر القرآن الکریم

سورة سبأ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَى رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ[7]
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا کیا ہم تمھیں وہ آدمی بتائیں جو تمھیں خبر دیتا ہے کہ جب تم ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائو گے، پوری طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا جانا، تو بلاشبہ تم یقینا بالکل نئی پیدائش میں ہو گے۔[7]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 7) وَ قَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا هَلْ نَدُلُّكُمْ …: اہلِ علم کے بعد کفار کا قول ذکر فرمایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی شخصیت کا ذکر، جن کی شہرت محتاج بیان نہیں، حقارت کے انداز سے ایک آدمی کہہ کر کیا، یعنی لوگوں سے کہا، کیا ہم تمھیں ایک آدمی بتائیں جو تمھیں یہ بتاتا ہے کہ جب تم ریزہ ریزہ کر کے منتشر کر دیے جاؤ گے تو پھر ایک نئی پیدائش کے ساتھ زندہ کر دیے جاؤ گے۔