تفسیر احسن البیان

سورة سبأ
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَى رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ[7]
اور کافروں نے کہا (1) (آؤ) ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتلائیں (2) جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے (3) کہ جب تم بالکل ہی ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے تو پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے۔[7]
تفسیر احسن البیان
7۔ 1 یہ اہل ایمان کے مقابلے میں منکرین آخرت کا قول ہے جو آپس میں انہوں نے ایک دوسرے سے کہا۔ 7۔ 2 اس سے مراد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو ان کی طرف اللہ کے نبی بن کر آئے تھے 7۔ 3 یعنی عجیب و غریب خبر، ناقابل فہم خبر۔ 7۔ 4 یعنی مرنے کے بعد جب تم مٹی میں مل کر ریزہ ریزہ ہوجاؤ گے تمہارا ظاہری وجود ناپید ہوجائے گا تمہیں قبروں سے دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور دوبارہ وہی شکل وصورت تمہیں عطاکردی جائے گی جس میں تم پہلے تھے یہ گفتگو انہوں نے آپس میں استہزا اور مذاق کے طور پر کی