تفسیر القرآن الکریم

سورة الشعراء
وَتَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ[217]
اور اس سب پر غالب، نہایت رحم والے پر بھروسا کر۔[217]
تفسیر القرآن الکریم
(آیت 217) وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْعَزِيْزِ الرَّحِيْمِ: جب ہر نافرمانی کرنے والے سے براء ت کا اعلان کرنے کا حکم دیا تو ساتھ ہی فرمایا کہ نافرمانی کرنے والے کوئی ہوں یا کتنے ہوں، تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، اس لیے سب سے بیزار ہو کر اس مالک پر بھروسا رکھ، جو عزیز (سب پر غالب) بھی ہے کہ اس کے مقابلے میں کسی کی پیش نہیں جاتی اور رحیم (بے حد رحم والا) بھی کہ اس کی بے حساب رحمت ہمیشہ اپنوں پر متوجہ رہتی ہے۔توکل کا معنی اپنا کام اس کے سپرد کر دینا جس کے متعلق یقین ہو کہ وہ اس کے لیے کافی ہو جائے گا۔